کنسٹرکشن مٹیریل کی قیمتوں کا ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر اثر

مہنگائی واقعتاً ایک عالمی مسئلہ ہے۔ کورونا وبا میں ہر طرف جمود نے ڈیرے دال رکھے تھے اور اب جب دنیا دوبارہ سے کھل رہی ہے، سپلائی چین اپنے ٹریک پر واپس آرہی ہے تو گلوبل اکنامک ری باؤنڈ میں قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے پر مجبور ہیں۔ اکنامک ری باؤنڈ کا مطلب یہ ہے کہ چونکہ کورونا وبا کے باعث بارڈرز بند تھے، ترسیل اور آمد و رفت کا نظام تباہ حال تھا تو عالمی سطح پر ہر معاشی منڈی کو ایک سیٹ بیک ملا جس کے بعد جب دنیا نے کورونا وبا پر ہر کسی حد تک قابو پا لینے کے بعد دوبارہ سے کھلنا شروع کیا تو ہر معاشی مارکیٹ کی یہ خواہش اور کوشش تھی کہ دو سال کے عرصے میں جو نقصان ہوا اُسے جلد سے جلد پورا کیا جائے یعنی پری کووڈ لیولز پر جلد سے جلد پہنچا جائے۔ ایسے میں مہنگائی عالمی طور پر ایک ایسا مسئلہ بن کر ابھر رہی ہے جس سے ہر شخص پر ہی اثر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

کورونا وبا اور تعمیراتی پیکج

پاکستان کو بھی عصرِ حاضر کے لحاظ سے مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ معاشی بگاڑ کی درستگی مگر سب سے بڑا چیلنج ہے۔ پاکستان نے بھی کورونا وبا کے دوران سب سے پہلے اپنی کنسکٹرکشن مارکیٹ کھولنے کا فیصلہ کیا تاکہ معاشی جمود کے مہلک اثرات کا تدارک کیا جاسکے۔ ایسے میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کنسٹرکشن سیکٹر کیلئے ایک مراعاتی پیکج کا بھی اعلان کیا۔ اپریل 2020 میں کیے گئے اس اعلان نے پاکستان میں تعمیراتی سرگرمیوں کو ایسا بحال کیا کہ اس کی نظیر ماضی کے اوراق میں کم ہی ملتی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق صرف 2020 میں ہی تعمیراتی صنعت کیلیے مراعاتی پیکج کے تحت 1083 منصوبوں کا اندراج کیا گیا جن کی کُل مالیت 340 ارب روپے رہی۔ علاوہ ازیں، سال 2020 کے اختتام پر بتایا گیا کہ 43 ارب کے مزید 292 منصوبے پائپ لائن میں ہیں جن میں سے کچھ ڈرافٹ اسٹیج پر تو کچھ منظوری کے حتمی عمل میں ہیں۔ یہ سب آپ کو بتانے کا مقصد یہ ہے کہ آپ کو اندازہ ہوسکے کہ کس طرح حکومت کے ایک مراعاتی پیکج نے کنسٹرکشن سیکٹر کے ری ویوایول یعنی بحالی میں کردار ادا کیا۔ بعد ازاں اس اسکیم میں توسیع کی گئی تاکہ سرمایہ کار مکمل طور پر اِس سے فائدہ حاصل کر سکیں۔ اب ستمبر 2021 کی بات کرتے ہیں، ایف بی آر کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان کے اعلان کردہ مراعاتی پیکج کے باعث 493 ارب کے 2 ہزار 135 تعمیراتی منصوبوں کو حتمی طور پر منظور کرلیا گیا ہے۔ ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ان منصوبوں کو 2023 تک تکمیل کی شرط پر تقریباً یہی مراعات ایک مزید سال کیلئے دی گئیں۔

تعمیراتی سامان کی قیمتیں

بلڈنگ مٹیریل کی قیمتیں مگر بڑھ رہی ہیں۔ ایسے میں کافی سارے ڈویلپرز مجبور ہیں کہ وہ اپنے اپنے پراجیکٹس کی قیمتوں پر نظر ثانی کریں۔ یہ نظر ثانی خرید و فروخت کرنے والوں اور سرمایہ کاروں کیلئے کسی خاص طمانیت کی باعث نہیں۔ اس تاریخی پرائیس ہائیک کی وجہ سے متعدد لوگوں نے اپنے اپنے پراجیکٹس روک رکھے ہیں تاہم کچھ ایسے منصوبے جو اب تک ڈیلیور ہوجانے چاہیے تھے، التواء کا شکار ہیں۔ کسی حد تک، تعمیراتی سامان کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیچھے توانائی اور پیٹرولیم مصنوعات کی گرانی کا بھی کردار ہے تو کسی حد تک اس میں بے قابو ڈالر کی اونچی اُڑان کا بھی عمل ہیں۔ خام مال کی قیمتیں، بڑھتے لیبر چارجز اور دیگر معاملات کی وجہ سے لوگ ابھی کام سے بڑھ کر حالات کی جانچ کے عمل میں مصروف ہیں۔

مہنگائی، عالمی مسئلے پر توجہ ضروری

سیمنٹ، لکڑی، بجری، ایلومینیم، کانچ، ٹائلز، سینیٹری اور الیکٹریکل فٹنگز سمیت ہر اشیاء خصوصاً درآمد کردہ ساز و سامان کو بھی بڑھتے ڈالر اور امپورٹ ٹیرف نے آ لیا ہے اور ان کی قیمتیں تاریخی سطح پر ہیں۔ یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں، برطانیہ کے مشہور کاسٹ آف کنسٹرکشن انڈیکس کے مطابق یو کے میں تعمیراتی میٹریل کی قیمتیں پچھلے 40 سالوں میں اپنی تاریخی سطح پر ہیں۔ پاکستان میں ماہرین کا ایک محتاط اندازہ ہے کہ مہنگائی کی حالیہ لہر سے فی مربع فٹ تقریباً 300 روپے تک قیمتیں بڑھی ہیں۔ اسی فی مربع فٹ قیمت کے اضافے کو اگر آپ بڑے پراجیکٹس کے پیرائے میں سمجھیں اور جمع تفریق کریں تو بات کہیں سے کہیں چلی جاتی ہے۔ جہاں مُلکی معاشی پہیے کی روانی کیلئے کلیدی اس سیکٹر کو ایک بار پھر جمود کا خوف ہے وہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ مہنگائی کو قابو کرنے کیلئے کچھ ایسے اقدامات جلد کیے جائیں جس سے اس سیکٹر سے منسلک ہر فرد کا اعتماد بحال ہو اور ایک بار پھر اعتماد کی فضا میں یہ سیکٹر ملکی معاشی نمو میں بھرپور کردار ادا کرسکے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top