مانیٹری پالیسی: اسٹیٹ بینک نے شرح سود 13.75 فیصد کر دی

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کمرشل فنانسنگ پر شرح سود میں 1.50 فیصد اضافہ کرتے ہوئے نئی حد 13.75 فیصد مقرر کر دی ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے شرح سود 150 بیسس پوائنٹس (ڈیڑھ فیصد) بڑھا کر 13.75 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ شرح سود آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لیے بڑھائی گئی ہے۔ بینک کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13.779 ارب ڈالر ہے لہذا شرح سود بڑھانے سے اقتصادی نمو 3.5 سے 4.5 فیصد تک بڑھ جائے گی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مانیٹری اور اقتصادی پالیسی سے طلب کو مستحکم کرنا ہوگا جبکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیرونی معاشی خدشات کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔

بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی صورتحال بیرونی اور اندرونی سیاسی و معاشی غیر مستحکم حالات کے باعث متاثر ہوئی ہے تاہم مالی سال 2022ء کی نمو کے اعشاریے مستحکم ہیں۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کی اقتصادی پالیسی میں توانائی پر سبسڈی پیکج سے طلب بڑھی ہے جبکہ پاکستانی معیشت کووِڈ کی وباء کے بعد توقعات سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

گذشتہ سال معیشت 5.7 فیصد رہی جبکہ رواں سال معیشت 5.97 فیصد سالانہ کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔

مرکزی بینک نے آئی ایم ایف مذاکرات جاری رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے فیول اور توانائی سبسڈی واپس لینے کی تجویز دی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مستقبل میں مہنگائی میں جُز وقتی اضافہ ہو گا جس کے اثرات آئندہ مالی سال میں بھی دیکھے جائیں گے۔

بینک کے مطابق مالی سال 2024ء تک مہنگائی کی شرح 5 سے7 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top