آبادی میں اضافے کے باعث گھروں کے حجم میں اختصار کا بڑھتا میلان 

دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے جہاں انسانی ضروریات کے بنیادی وسائل میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے وہیں شہروں کے سکڑنے کی وجہ سے لوگوں کے رہنے کے لیے گھروں کی تعداد میں بھی کمی کا سامنا ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

گزشتہ کچھ برسوں کے دوران گھروں کے حجم میں اختصار یعنی مائیکرو یا انتہائی چھوٹے گھروں کی تعمیر کے میلان میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انتہائی چھوٹے گھروں کے رجحان میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ دنیا بھر میں مہنگائی اور آبادی میں غیر یقینی حد تک اضافہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں کرہ ارض پر رہنے کے لیے جگہ کی دستیابی میں خطرناک حد تک کمی واقع ہو رہی ہے۔

براعظم قطب شمالی سے لے کر قطب جنوبی تک سات براعظموں میں تقسیم 200 سے زائد  ممالک میں انتہائی چھوٹے گھروں کی تعمیر کا رحجان بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ گھر حجم میں صرف اتنے ہی ہوتے ہیں کہ آپ ان میں بمشکل چہل قدمی کر سکتے ہیں لیکن دوسری جانب ان گھروں میں رہائش  کے تمام بنیادی لوازمات بشمول بیڈ روم، ٹوئیلٹ  ، کچن اور بیٹھنے کے لیے ایک صوفے کی جگہ ضرور موجود ہوتی ہے۔

دنیا بھر میں وبائی  امراض، جنگوں اور دیگر وجوہات کی وجہ سے معیشت کی گرتی صورتحال کے پیش نظر پاکستان سمیت بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں لوگ اپنا ذاتی گھر خریدنے کی سکت سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ ادھر دوسری جانب گھروں کے کرایوں میں ہوشربا اضافے اور ذاتی گھر کی خریداری کے لیے بینکوں سے قرضوں پر شرح سود میں اضافے کی وجہ سے ترقی یافتہ ممالک میں خصوصی طور پر انتہائی  چھوٹے گھروں کی تعمیر میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ امریکا کے بیورو آف لیبر اسٹیٹسٹکس کے مطابق اکثر امریکی خاندانوں کے ماہانہ بجٹ میں سب سے بڑا حصہ ہاؤسنگ کی لاگت کا ہے جو کہ 33 فی صد ہے۔

سروے کے مطابق 52 فیصد امریکیوں کو گزشتہ تین برسوں کے دوران ہاؤسنگ اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ایک بڑی قربانی دینا پڑی۔ اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ 52 فیصد امریکی اپنے ہاؤسنگ کے مکمل اخراجات برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ ایسے میں ان کے پاس دو راستے بچتے ہیں کہ یا تو وہ کسی مضافاتی علاقے کی طرف منتقل ہوجائیں یا پھر اپنے لیے چھوٹے گھر کا انتخاب کر لیں۔

مائیکرو گھروں کے بڑھتے رجحان کی وجوہات زیادہ تر معاشی ہوتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق امریکا میں ایک عمومی گھر کی اوسط قیمت پانچ لاکھ ڈالر جبکہ کئی ریاستوں میں ساڑھے سات لاکھ ڈالر تک ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کئی ریاستوں میں کئی لوگوں کے لیے اپنا گھر خریدنا قوتِ خرید سے باہر ہوجاتا ہے۔ مائیکرو گھر اس مسئلے کا حل فراہم کرتے ہیں۔

مائیکرو گھروں کے رجحان کے پسِ پشت، سماجی وجوہات بھی کارفرما ہیں۔ گزشتہ پچاس برسوں کے دوران، خاندانی اقدار بھی بتدریج بدل گئی ہیں۔ 1960ء کی دہائی میں کئی خاندان ’’سنگل یونٹ‘‘ کے طور پر رہتے تھے اور اس کے لیے بلاشبہ بڑے گھر کی ضرورت ہوتی تھی۔

آج کے دور میں جب ہم ایک خاندان کی بات کرتے ہیں تو تصور میں والدین اور ان کے چھوٹے بچے آتے ہیں۔ امریکا میں بہت ہی کم خاندان ایسے ہیں جہاں ایک ہی خاندان کی تین یا چار نسلیں ایک چھت تلے رہتی ہوں۔ سال 2014ء میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، مغربی نصف کرّہ (کرّہ ارض کا وہ حصہ جس میں شمالی اور جنوبی امریکا کے براعظم اور ملے ہوئے سمندر واقع ہیں) میں ایک گھر میں اوسطاً تین سے کم افراد رہائش پذیر تھے۔ ایسی فیملی کے لیے عموماً دو بیڈ روم سے بڑے گھر کی ضرورت نہیں ہوتی۔

یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ امریکا کے رہائشی مراکز اب شہری مراکز میں مرتکز ہورہے ہیں اور امریکا کی وسط مغربی ریاستوں کو ٹیکنالوجی کے شعبہ میں کام کرنے والے ہنرمند نوجوانوں کو اپنے پاس رکھنے میں بہت مشکلات کا سامنا ہے۔

چھوٹے گھروں کے انتخاب میں ماحولیاتی وجوہات بھی اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔ قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال ماحولیاتی تنزلی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ایسے میں کئی مینوفیکچررز اور صارفین، زہریلی گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے، قدرتی وسائل کے استعمال کو کم سے کم رکھنے کا عزم رکھتے ہیں۔ چھوٹے گھروں میں رہنا ان کے اس عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔

امریکی حکومت نے 2008ء میں نئے گھروں کے لیے زیرو انرجی ریڈی (ZER) معیار کا اعلان کیا تھا، جو انرجی اسٹار پروگرام کا حصہ ہے۔ فوربز کےمطابق آج کے دور میں ZER ایفیشنٹ، ہوم ڈیزائن کا سب سے مؤثر معیار ہے۔ امریکا کے 14ہزار گھر ZERمعیاراختیار کرچکے ہیں اور اندازہ ہے کہ اس سے امریکا کو سالانہ کئی ملین ڈالرز کی بچت ہورہی ہے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top