ڈالر کی اڑان – گھروں کی تعمیر کی لاگت میں ہوشربا اضافہ

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ڈالر کی قیمت 175 روپے کی سطح سے نیچے آ گئی ہے۔ بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ریکارڈ ترسیلات زر بھیجنے کی وجہ سے مسلسل روپے کی قدر میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ رواں کاروباری ہفتے کے دوران کرنسی مارکیٹ میں پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل دوسرے روز اضافہ دیکھنے میں آیا۔ انٹر بینک اور مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں نومبر کے تیسرے ہفتے کے آغاز سے روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں کمی واقع ہونا شروع ہو گئی جس کے بعد انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 175روپے سے کم اور اوپن مارکیٹ میں 176روپے سے کم ہوگئی۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

ڈالر کی قیمت میں اضافے کے حالیہ رجحان کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے اکتوبر کے ماہ میں بھی ریکارڈ ترسیلات بھیجنے کی وجہ سے مارکیٹ میں پاکستانی روپے پر دباو کم ہوا ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 12.66 فیصد کی حدوں کو چھو رہی ہے۔ ظاہر ہے کہ جب ایک ڈالر 173 روپے سے اوپر چلا جائے گا تو مہنگائی میں اضافہ تو ہو گا۔

ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی سے سب سے زیادہ جو طبقہ متاثر ہوا ہے وہ شہروں میں رہنے والا ہے جہاں اشیائے ضروریہ کے نرخ روز بڑھ رہے ہیں۔ تعمیراتی لاگت کے علاوہ مکان کے کرایوں میں گذشتہ ایک سال میں بڑا اضافہ ہو چکا ہے۔

تعمیراتی شعبے کی لاگت میں 70 فیصد اضافہ

موجودہ حکومت کی جانب سے پانچ سال میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر انتخابی منشور کا حصہ ہونے کے باعث اور تعمیراتی شعبے کی ایمنسٹی سکیم سے تعمیراتی شعبے میں تیزی دیکھنے میں آئی تاہم ایک سال کے عرصے میں تعمیراتی لاگت میں جس قدر اضافہ ہوا اس کی وجہ سے عام فرد سے لے کر تعمیراتی شعبے سے وابستہ افراد سبھی فکرمندی کا شکار ہیں۔

پاکستان کے تعمیراتی شعبے کی لاگت میں 70 فیصد اضافہ ہو چکا ہے اور اس شعبے کو بچانے کے لیے تعمیراتی میٹریل کی لاگت میں کمی لانے کے لیے اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔

ماہرین نے مطابق اگر تعمیراتی لاگت میں 70 فیصد اضافے کے پیچھے ایک بڑی وجہ سٹیل، سیمنٹ، ماربل اور دوسرے تمام تعیمراتی میٹریل کی قیمتیوں میں بے پناہ اضافہ ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق اس شعبے میں اگر ایک ڈیڑھ سال کے عرصے میں تعمیراتی لاگت کو لیا جائے تو یہ روپے 1200 فی مربع فٹ بڑھ چکی ہے یعنی اگر آپ نے اگر 1000 فی مربع فٹ کا گھر بھی بنانا ہے تو اس کی لاگت بارہ لاکھ بڑھ گئی ہے۔ بلاشبہ لاگت میں 1200 روپے فی مربع فٹ میں اضافہ بہت بڑا اضافہ ہے جو لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہوچکا ہے

سیمنٹ اور سریا کی قیمت میں ناقابل یقین حد تک اضافہ

مارکیٹ میں اس وقت سیمنٹ کی بوری 850 روپے سے زائدقیمت میں دستیاب ہے تو سٹیل کی قیمت 175000 سے 180000 ٹن سے تجاویز کر چکی ہے ۔ سٹیل کی قیمت ایک سے ڈیڑھ سال پہلے ایک لاکھ سے ایک لاکھ پانچ ہزار ٹن تک تھی تو اسی طرح سمینٹ کی قیمت اس عرصے میں ساڑھے چار سو فی بوری سے 850 روپے فی بوری سے تجاویز کر چکی ہے۔

اگرچہ تعیمراتی شعبے کے میٹریل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کورونا کے بعد کی صورتحال ہے جب دنیا بھر میں سٹیل اور کول اور دوسری چیزوں کی قمیتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا جس کا اثر ملکی تعیمراتی شعبے پر بھی پڑا تاہم اس کا منفی اثر تعمیراتی شعبے پر اس صورت میں پڑا کہ اس شعبے میں جو تیزی دیکھنے میں آرہی تھی اس میں اب کمی دیکھنے میں آرہی ہے کیونکہ لوگوں کی آمدنی تو پہلے والی سطح پر موجود ہے جب کہ ضروریات زندگی کی چیزوں اور مکانوں کی تعمیر کی لاگت بے تحاشا بڑھ چکی ہے۔

تعمیراتی لاگت میں اضافہ کیا ایک عارضی مسئلہ ہے؟

تعمیراتی شعبے کے افراد کے مطابق حکومت کی آسان گھر سکیم ایک قرضہ لینے کی سکیم ہے کہ بینک آپ کو قرضہ آسان شرائط پر دینے کی سہولت دیںگے جس میں 20 لاکھ سے لے کر ایک کروڑ تک قرضے مختلف مدت کے لیے دیے جاتے ہیں۔

یہ ایک اچھا منصوبہ ہے جس میں متوسط طبقے کو اپنا گھر بنانے کے لیے بینکوں کو پابند کیا گیا کہ وہ اپنے پاس موجود سرمائے کا پانچ فیصد ہاوسنگ لون کے طور پر دیں۔

اگر بینکوں کی جانب سے ہاوسنگ شعبے کو جاری کیے جان والے قرض کے اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو بینکوں نے ’میرا پاکستان میرا گھر‘ کے تحت اب تک اٹھارہ ارب روپے کے قرضے جاری کیے ہیں جس میں کم لاگت کے مکانوں کی تعمیر ہونا ہے۔

تعمیراتی شعبے کی لاگت میں بے تحاشا اضافے اور اس میں کسی ممکنہ کمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے اس شعبے کے افراد کے بات کسی تھوڑی سی کمی کے بارے میں تو پیشگوئی کی جا سکتی ہے لیکن ان کا آج سے ایک سے ڈیڑھ سال پہلے کی قیمتوں پر واپس جانا ممکن نظر نہیں آرہا۔

دنیا بھر میں سٹیل اور دوسرے خام مال کی قیمت بڑھی ہے جس کا اثر پاکستان پر بھی پڑا۔ قیمتوں میں اضافہ یا کمی بلاشبہ ایک بڑا مسئلہ ہے لیکن اس سے بھی بڑا مسءلہ ہمارا روپیہ ہے جو مسلسل ڈالر کے مقابلے میں گر رہا تھا۔ اگر مستقبل قریب میں بین الاقوامی قیمتیں نیچے آ بھی جائیں تو ڈالر کی قیمت درآمدی چیزوں کو بلند سطح پر رکھیں گی۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top