تعمیرات کے دوران شجر کاری کی اہمیت

یہ تو اس کرہ ارض پر بسنے والا ہر شخص جانتا ہے کہ یہاں ماحولیاتی آلودگی کتنی بڑھ رہی ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کا تدارک بہت سارے طریقوں سے کیا جا سکتا ہے مگر ایک طریقہ یہ ہے کہ شجر کاری پر زور دیا جائے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

پوری دنیا میں درخت لگانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے پہلے ایک محدود پیمانے اور اب جگہ جگہ سے آوازیں آرہی ہیں کہ انسانی ایکٹیویٹیز سے، حرکات و سکنات سے آنے والی نسلوں کے لیے زمین تنگ پڑ جائے گی اور آج کے انسانوں کو اپنے معمولات پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

درختوں کی اہمیت

یہ ماحول سے کاربن ایمیشن یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کر کے ماحول کو آکسیجن سے سرشار کرتے ہیں جو کہ انسانی زندگی کے لیے انتہائی اہم ہے۔

درخت ساتھ ہی ساتھ سورج کی حرارت کو جذب کر کے اپنے پتوں اور سائے سے ماحول کو ٹھنڈا رکھتے ہیں۔ یہ آب و ہوا کی صفائی کا بھی باعث بنتے ہیں، چرند پرند کا بھی مستقل مسکن ہوتے ہیں اور ان سے 25 فیصد تک دواؤں کا بھی بندوبست ہوتا ہے۔

آج کل کے شہر

آج کل کے شہروں کو اگر کسی بلند سطح سے دیکھ لیا جائے تو آپ کو ایک کنکریٹ جنگل کے علاوہ کچھ نظر نہیں آئے گا۔ عمارتوں کی تعمیر کے لیے اب درختوں کی کٹائی عام بات ہے۔ تعمیرات کے دوران اکثر ذاتی مفاد کے لیے معاشرتی مفاد نظرانداز کرلیا جاتا ہے۔ ایسے مگر نہیں ہونا چاہیے۔ آج ہم گلوبل سیٹیزنس کہلاتے ہیں۔ یعنی ہمارے ایک ایک فعل کا اثر دنیا پر ہوتا ہے، وہ چاہے اچھا ہو یا بُرا۔

لہٰذا کوشش کیجئے کہ ماحولیات کے لحاظ سے آپ زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائیں۔ کوشش کریں کہ ہمیشہ تعمیرات کی راہ میں آنے والے درختوں کی حفاظت آپ خود کریں اور اگر کسی حد درجے مجبوری کی وجہ سے آپ ایسا نہ کر سکیں تو پھر بہتر یہ ہے کہ اس کا متبادل کسی اور جگہ لگا دیا جائے۔

ضرورت، ایک فیصلے کی

اب درختوں کی کٹائی کے خلاف آوازیں اُٹھ رہی ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر ایسی تنظیمیں بن چکی ہیں جو کہ دیگر انسانوں کو یہ احساس دلا رہی ہیں کہ ماحولیات کا تحفظ اُن کی زمہ داری ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ ہر شخص یہ فیصلہ کرے کہ اُسے اپنا گھر کسی نہ کسی شجر کا بھی گھر بنانا ہے جسے ہزاروں چرند پرند اپنا گھر بنا سکیں۔

ساتھ ہی ساتھ یہ فیصلہ بھی کرنا ہوگا کہ اُس کمزور پودے کے تناور درخت بننے تک آپ کو اُسے مناسب لوازمات فراہم کرنے ہوں گے۔ ان لوازمات میں ہوا، پانی، کھاد اور سورج کی مناسب روشنی بہت ضروری ہیں۔ دیگر ضروریات کے ساتھ ساتھ اُس کی پرسنل دیکھ بھال کرنا بھی بہت اہم ہے۔

گھر میں کون کون سے درخت لگائے جائیں؟

گھر کے کس حصے میں درخت لگانا ہے، اُس کی اٹھان کیسی ہوگی، یہ زیادہ پھیلے گا تو نہیں، اس کے کچھ حصے زہریلے تو نہیں ہوں گے یا اس کی جڑیں دیواروں کو نحیف اور کمزور تو نہیں کریں گی، یہ وہ تمام عناصر ہیں جو کہ غور طلب ہیں۔

جیسے آپ گھر بناتے ہوئے ہوا کا گزر، محل و وقوع، سورج کی آمد اور بہت سارے عناصر پر غور کرتے ہیں اسی طرح درختوں کو محفوظ جگہ دینا اور اُن کی بہترین نشونما کا بندوبست کرنا بھی خود پر فرض کرلیجئے۔ آپ گھر کے باہر یعنی چار دیواری کے اطراف میں ناریل اور کھجور کے درخت لگا سکتے ہیں۔ گھر کے دالان کے بیچ میں نیم یا پیپل کا درخت لگایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح جامن، لوکاٹ، جاپانی پھل اور نارنج کے درخت بھی گھروں میں آسانی سے لگائے جا سکتے ہیں جس کا گھر کے ماحول پر ایک بہترین اثر ہوتا ہے۔

درختوں کو لگانے کا دُرست طریقہء کار

ہمارے خطے میں جاتی ہوئی سردی کے مہینے یعنی فروری مارچ اور آتی ہوئی گرمی کے مہینے یعنی اگست ستمبر شجر کاری کے لیے بہترین ہیں۔ ان مہینوں میں گھر کے قریب کسی نرسری سے کوئی پودا لے آئیں۔ زمین میں ڈیڑھ فٹ کا گھڑا کھودیں اور آرگینک ریت مٹی سے بنی بھل ڈالیں۔ پودا اگر کمزور ہو تو ایک چھڑی سہارے کے لیے ساتھ باندھ دیں۔

یہ ذہن نشین کر لیں کہ پودا صبح یا شام میں لگایا جائے تاکہ وہ دھوپ کی تپش سے یکدم سوکھ نہ جائے۔ جب پودا لگا لیں تو گڑھے کو پانی سے بھر دیں۔ یاد رکھیے کہ گرمیوں میں ایک دن کے بعد اور سردیوں میں تین دن کے بعد پانی دیجئے۔ مرجھانے کی صورت میں گھر کی بنی کھاد یا فاسفورس سے پودے کی تواضح کریں۔ یوں آپ دیکھیں گے کہ جلد آپ کا لگایا ہوا پودا ایک تناور درخت بننے لگے گا۔ کوشش کریں کہ آپ کے پسند کے پھل دینے والے پودے لگائیں، یہ بھی یقینی بنائیں کہ درخت زیادہ پھیلے نہیں اور اس کا قد گھر کی دیواروں اور چھت سے زیادہ نہ ہو۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top