Construction

گھر کی مرمت کے لیے پیشہ ور معمار کی ضرورت کب پیش آتی ہے؟

گھر ہماری رہائش اور آسائش کا مسکن ہوتا ہے۔ اپنی ضروریات اور ترجیحات کی بنا پر ہم اس میں گاہے بگاہے تبدیلیاں لاتے رہتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ تزئین و آرائش سے لے کر تعمیر و مرمت تک کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اگرچہ، بیشتر چھوٹے کام اور کسی حد تک بڑے کام بھی گھر والے خود سر انجام دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سرمائے کی بچت بھی ہو سکتی ہے۔ مالکانہ حقوق رکھنے والے اکثر رہائشی گھر کے معاملے میں بہت حساس پائے جاتے ہیں۔ اور متعدد کام اپنے طور پر سر انجام دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ تاکہ، پیسے کے ضیاع اور ناقص کارکردگی سے بچا جا سکے۔ تاہم، آپ اپنے گھر سے جتنا بھی لگاؤ رکھتے ہوں۔ مناسب اور مکمل تعمیر ومرمت کے لیے بہرحال ایک پیشہ ور معمار کی ضرورت پیش آتی ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

 

 

پیشہ ور معمار کب ضروری؟

یقیناَ بہت سے لوگ خراب نَل ٹھیک کرنے یا پھر بلب تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسی طرح تزئین و آرائش سے متعلق بہت سی سجاوٹ اور ڈیکوریشن بھی خود کر لیتے ہیں۔ لیکن اگر دیوار میں دراڑ ہے، زیرِ زمین پائپ لائنز پھٹ چکی ہیں۔ برقی تاروں کے مسائل ہیں۔ گیس کنکشن یا لیکیج کا مسئلہ ہے۔ علاوہ ازیں، گھر کے انٹیریئر میں جدید طرز کے مطابق کچھ تبدیلیاں لانا مقصود ہے تو ایسے ٹاسک آپ کے بس کی بات نہیں۔

پیشہ ور نہ ہونا نقصان کا متحمل ہو سکتا ہے۔ لہٰذا، کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل یہ سوچ بچار کر لیجیئے کہ آیا آپ یہ ذمہ داری خود اٹھا سکتے ہیں یا نہیں۔

 

 

مسئلے کا ادراک

اگرچہ آپ اپنے گھر کو بہت زیادہ سمجھتے ہیں۔ تاہم، تعمیراتی یا مرمتی کام کو 100 فیصد سمجھنا بہت ضروری ہے۔ بصورتِ دیگر، اگر آپ خود ایک معمار ہیں تو یہ کام بخوبی انجام دے سکتے ہیں۔ لیکن اگر آپ مسئلے کا ادراک نہیں رکھتے۔ یا کوشش کے باوجود سمجھ نہیں پا رہے تو خود سے کوئی کام شروع کرنے سے پرہیز کریں۔ کیونکہ ایک ماہر ہی ٹوٹ پھوٹ یا ضروری کام کا تخمینہ لگا کر کام کی نوعیت کو سمجھ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر پانی لیک ہونے کی وجہ زیرِ زمین سیوریج سسٹم کی خرابی ہے۔ یا پھر گھر کا نَل پرانا یا خراب ہو چکا ہے۔  فرش کی ٹائلیں خراب ہیں یا زمین میں گڑھا پڑ گیا ہے۔ اس کا اندازہ پیشہ ور افراد ہی صحیح لگا سکتے ہیں۔

 

 

مٹیریل کی پہچان اور استعمال

کسی بھی تعمیر یا مرمت کے کام میں متعلقہ مٹیریل کی ضرورت پیش آتی ہے۔ مٹیریل خریدنا کوئی بہت بڑا ٹاسک نہیں۔ آپ بآسانی خرید سکتے ہیں۔ لیکن کیا یہ ادراک کر سکتے ہیں کہ آپ نے ناقص مٹیریل کا انتخاب کر لیا ہے۔ وہ مٹیریل لے لیا ہے جس کی ضرورت پیش نہیں آنی۔ یا پھر مہنگے داموں خرید بیٹھے ہیں۔ لہٰذا، حد سے زیادہ پر اعتماد ہونا آپ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس کے برعکس، مٹیریل کا استعمال بھی ایک بڑی وجہ ہو سکتی ہے۔ اگر آپ نہیں جانتے کہ مرمت میں کتنا سیمنٹ اور کتنی ریت کی ضرورت پڑے گی۔ تو یہ نہ صرف مٹیریل کا ضیاع ہو گا بلکہ اس مٹیریل سے کیا جانے والا کام بھی ناقص ہو گا۔ لہٰذا ایک پیشہ ور معمار ہی مٹیریل کی صحیح پہچان رکھتا ہے۔ اور اسے استعمال کرنا جانتا ہے۔

الیکٹریشن اور پلمبر کے کام

یہ ممکن ہے کہ آپ دیوار میں سیمنٹ اور ریت کا مٹیریل لگا کر اس میں ایک دو اینٹیں چُن سکیں۔ تاہم، گھر میں ایکٹریکل یا برقی تاروں اور کیبل سے منسلک کام ایک الیکٹریشن ہی بہتر طور پر انجام دے سکتا ہے۔ کسی بھی قسم کی تاروں یا کیبل کے جوڑ الیکٹرک شاک یا پھر شارٹ سرکٹ کا باعث بن سکتے ہیں۔

اسی طرح، پھٹے پائپ، بہتے نَل اور پلمبنگ سے منسلک دیگر مرمتی کام ایک پیشہ ور پلمبر ہی کر سکتا ہے۔ مزید یہ کہ، گیس پائپ لائن اور کنکشن پر غیر ماہرانہ کارکردگی سے آپ گھر میں آگ لگانے کا باعث بن سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، تزئین و آرائش اور ڈیکوریشن سے منسلک لکڑی کے بیشتر کام ایک ماہر بڑھئی ہی کر سکتا ہے۔

 

 

فائدے کے بجائے نقصان

پُراعتمادی بلاشبہ ایک بہتر احساس ہے۔ تاہم سنجیدگی اور سمجھداری سے اعتماد کا راستہ اپنایا جانا ہی عقلمندی ہے۔ اگر آپ وہ کام کریں گے جو اس پیشے سے منسلک ماہر کا ہے۔ اور آپ کی با اعتمادی اسے مکمل کر کے ہی رہے گی۔ تو ممکن ہے کہ فوری یا پھر کم ہی عرصے میں آپ اپنا نقصان کر بیٹھیں۔ کیونکہ اناڑی کے کام کا نتیجہ زیادہ تر منفی نتائج ہی دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر فن مولا بننے کے بجائے ماہرین کی رائے اور پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کرنے میں ہی فائدہ ہے۔ تاکہ تمام تعمیراتی، مرمتی یا آرائش پر مبنی کام فائدے کے بجائے نقصان کے متحمل نہ ہوں۔

 

 

وقت کی کمی

اگر آپ کے روز مرہ معمولات مصروف طرزِ زندگی پر مشتمل ہیں۔ اور گھر کی مرمت جیسے اہم کام کے لیے وقت نہیں نکال پا رہے۔ یہاں تک کہ دیکھ بھال بھی آپ کسی اور کے سپرد کریں گے۔ تو یقیناَ آپ کو ایک ایکسپرٹ کی ضرورت ہے۔

یہ بات ایک طرف کہ آپ تعمیراتی کاموں میں کتنی دلچسپی رکھتے ہیں۔ یا اپنے گھر کی بیشتر مرمت خود ہی کر لیتے ہیں۔ اور وہ سب کامیابی سے ہمکنار ہوتا ہے۔ بصورتِ دیگر آپ صرف اور صرف پیشہ ور ماہرین پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔ تاہم، تیسری صورتِ حال کے پیشِ نظر وقت کی کمی ایک پیشہ ور ماہر کی خدمات حاصل کرنے کی بڑی وجہ ہے۔

 

 

نا سمجھ اور ماہر کے مشورے میں فرق

تعمیر و مرمت کے کام سنجیدہ نوعیت کے حامل ہوتے ہیں۔ جن کی غلط سمجھ بوجھ اور عملی طریقے گھر کے پورے ڈھانچے کو ہلا سکتے ہیں۔ لہٰذا، اس اہم کام میں ہر شخص سے مشورہ لینے میں پرہیز کریں۔ یہ ممکن ہے کہ جس شخص کی رائے کو آپ نے ماہرانہ مشورہ سمجھ لیا ہے۔ اس کے پاس ناقص معلومات ہوں۔ یا کسی سابقہ تجربے کی نوعیت آپ کے مسئلے سے یکسر مختلف ہو۔ اسی لیے مارکیٹ میں موجود تجربہ کار معمار، پپلمبر، الیکٹریشن، اور بڑھئی ہی گھر کی تعمیر و  مرمت میں پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے جوہر دکھا سکتے ہیں۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

Farah Rehman

Farah Rehman is a journalist, content creator and writer with working experience of Pakistan's renowned News Channels, Radio and magazines.

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

3 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

3 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

4 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

4 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

4 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

4 مہینے ago