اسلام آباد: سی ڈی اے کے اشتراک سے ہونے والا سہ روزہ ادبی میلہ اختتام پزیر

 اسلام آباد: آکسفورڈ یونیورسٹی پریس اور کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے اشتراک سے سہ روزہ اسلام آباد ادبی میلہ 2023 اختتام پزیر ہوگیا۔ ادبی میلے میں ملک بھر کے نامور لکھاریوں، ادب، ثقافت، صحافت، فنون، سیاستدان سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اور نامور شخصیات سمیت شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ ادبی میلے کے آخری روز چیئرمین کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کیپٹن (ر) انوار الحق نے بھی شرکت کی۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں منعقدہ نویں ادبی میلے کے تیسرے اور آخری روز بھی رنگا رنگ پروگرام پیش کئے گئے۔ تیسرے دن کا آغاز انتظار حسین آڈیٹوریم میں عامر جعفری اور آغا سجاد حسین کے پروگرام "آگ کا دریا: برصغیر کی کہانی قرت العین کی زبانی” پروگرام سے کیا گیا۔ اسکے بعد سنیئر صحافی حامد میر کے ساتھ ملکی سیاسی و معاشی مسائل پر سوالات و جوابات کا سیشن ہوا۔ اور منیزہ ہاشمی اور عائشہ سرواری کا پروگرام Conversation with My Father: Forty years on a Daughter Respond پیش کیا گیا. مزید برآں پاکستان کے معروف لکھاری "سعادت حسن منٹو: آؤ ڈرامہ کریں” پروگرام بھی حاضرین پروگرام کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔

علاوہ ازیں "پاکستان کی خارجہ پالیسی اور معاشی چیلنجز کے حوالے سے بھی پروگرام پیش کیا گیا، جس میں ملحیہ لودھی اور عزیز چوہدری نے خوبصورت اور منفرد انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ بعد ازاں  Human Rights: Is there a meaning left پروگرام بھی پیش کیا گیا جس میں سنئیر صحافی حارث خلیق، اطہر عباس، عادل شاہ زیب، عاصمہ شیرازی، مطیع اللہ جان سمیت سماجی رہنما فرزانہ باری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آجکل افراتفری کے دور میں انسانی حقوق صرف کتابوں کی حد تک محدود رہ گئے ہیں۔ اور ہر گزرتے لمحے کے ساتھ حقیقت سے اسکا تصور آہستہ آہستہ ختم ہوتا چلا جارہا ہے۔ اسی طرح Film: The Power of Storytelling پروگرام بھی پیش کیا گیا جس میں معروف ہدایت کار سرمد کھوسٹ، ثمر من اللہ، امردیپ سنگھ سمیت عثمان مختار نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اردو ادب میں گفتگو کرنے کے مختلف انداز پر روشنی ڈالی۔

مزید یہ کہ اسلام آباد ادبی میلے کے تیسرے اور آخری روز پروین شاکر ہال میں Resilient Pakistan: Sociocultural Impact  پروگرام پیش کیا گیا، جس میں معروف سیاستدان مشاہد حسین سید اور حیاء فاطمہ سہگل نے مضبوط پاکستان کے سماجی اور ثقافتی اثرات پر روشنی ڈالی۔ اسی طرح Securing Pakistan’s Interest: Navigating Foreign Affairs and Policy  پروگرام میں ہماء بقائی اور اکرام سہگل نے تفصیلی بات چیت کرتے ہوئے پاکستان کے داخلی و خارجی امور سمیت سیکورٹی پالیسیز اور ہر طریقے سے پاکستان کو ایک محفوظ ملک بنانے پر روشنی ڈالی۔ اسکے بعد Harmony Across Borders: The Quest for Peace and Security among Neighbours  پروگرام میں معروف کالم نگار اکرام سہگل، زاہد حسین اور ویکٹوریا سیکوفیلڈ نے پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے اور مضبوط تعلقات پر روشنی ڈالی. مزید برآں ارشد محمود نوشاد اور محمد اظہار الحق نے "اے آسمان نیچے اتر از اظہار الحق” پروگرام پیش کیا۔

چوہدری فیصل مشتاق، ارشد سعید حسین، مریم چغتائی اور میاں عمران مسعود نے Carriculum, Textbook, High Stakes Assements: Way Forward  کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اسکے بعد پروگرام "عشق نامہ شاہ حسین: تصوّف، ملامت، سنگیت، کلام از فرخ یار” پیش کیا گیا جس میں شریف اعوان، فرخ یار، کشور ناہید سمیت ارشد محمود نوشاد نے شرکت کی۔ مزید برآں پروگرام "ترجمہ نگاری کی اہمیت” بھی پیش کیا گیا جس میں محمد علی فاروقی، انعام ندیم، یاسمین حمید سمیت ثروت محی الدین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اسی طرح Business and Economy: Shaping the Way Forward  پروگرام میں ماہرین معاشی امور عائشہ غوث پاشا، محمد اظفر احسان، ندیم الحق سمیت ندیم حسین نے شرکت کی اور کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کا راز کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے سے ہوتا ہے کیونکہ کاروبار کا معیشت کے ساتھ بہت گہرا رشتہ ہوتا ہے۔

علاوہ ازیں امجد اسلام امجد ہال میں "راول راج: راولپنڈی اسلام آباد تاریخ تہذیب اساطیر از سجاد اظہر” پروگرام میں سجاد اظہر اور فرخ یار کے درمیان جڑواں شہروں کی تاریخ، تہذیب و ثقافت سمیت روایات پر تفصیلی گفتگو ہوئی. اسکے بعد پروگرام "جہاں آباد کی گلیاں از اصغر ندیم سید” پروگرام پیش کیا گیا جس میں ملک کے نامور لکھاری اصغر ندیم سید نے ناصر عباس نیر کے ساتھ ڈسکشن کی۔ بعد ازاں  The Idle Stance of the Tippler Pigeon پروگرام پیش کیا گیا جس میں سفینہ دانش الٰہی اور طحہ کھیر کے درمیان بات چیت کو حاضرین پروگرام نے خوب سراہا۔ اسی طرح "1980 کی دہائی کا آشوب” پروگرام میں بھی معروف لکھاری اصغر ندیم سید اور کشور ناہید کے درمیان دلچسپ مکالمے کو خوب پزیرائی ملی۔ مزید برآں پروگرام "دختر رومی از انعام ندیم” میں بھی انعام ندیم اور شہزاد شرجیل کے مابین گفتگو کو حاضرین پروگرام کی جانب سے بہت پسند کیا گیا۔

مزید برآں "ہماری مٹتی ہوئی زبانیں” پروگرام میں معروف کالم نگار زبیر ترولی، زبیر احمد، طارق رحمان، زمان ساگر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آجکل کے دور میں بدقسمتی سے ہم لوگ اردو بولنے کو اچھا نہیں سمجھتے، جس کی وجہ سے ہم اپنی ثقافت اور زبان سے دن بدن دور ہوتے چلے جارہے ہیں۔

اسکے بعد پروگرام A Columnist’s Voice a Conversation about a Life Lived with Passion میں وکٹوریا سیکوفیلڈ، آغا عمران حامد سمیت خاور ممتاز نے کالم نویسی اور صحافت میں اسکی اہمیت کو اجاگر کیا۔ نیز ادبی میلے کے آخری روز "میوزک ان کووڈ ٹائم البم لانچ” پروگرام میں شریف اعوان اور اطہر مسعود نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا جسے حاضرین پروگرام نے خوب سراہا۔ اسی طرح "سیاہ ہیرے از ثمینہ نزیر” پروگرام بھی پیش کیا گیا جس میں ثمینہ نزیر اور صنوبر نزیر کے درمیان بات چیت ہوئی۔ اسکے بعد پروگرام Voice from Foothills: Pakistani English Verse Chair پروگرام میں راجہ چنگیز سلطان، ریشم امجد سمیت وقاص نعیم اور ماورہ بری نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔

واضح رہے کہ اس ادبی میلے کے تینوں دن مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے ان کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اور کہا کہ بین الاقوامی برادری سمیت دیگر انسانی حقوق کی تنظیمیں فوری جنگ بندی کے لئے مؤثر اقدامات اٹھائیں۔

میلے کے تیسرے اور آخری روز ملک کے نامور شاعر انور مسعود اور سینیٹر شیری رحمان نے اردو ادبی میلے کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انکی خصوصی کاوشوں کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل میں اُردو ادب کی اہمیت کو جدید طریقوں سے اجاگر کرنا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے فیسٹیول ملک کے ہر شہر میں باقاعدگی سے منعقد ہونے چاہئیں۔ معروف شاعر انور مسعود نے اردو لیٹریچر کی اہمیت کو اجاگر کیا اور ادبی میلے کے منتظمین کی کاوشوں کو سراہا۔ اور علامہ اقبال کی شاعری کو قومی ترقی کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا.۔اس موقع پر سی ڈی اے کی ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز عبیرہ دلاور نے نویں اسلام آباد ادبی میلے کے کامیاب انعقاد پر منتظمین اور رضاکاروں کی خدمات اور سی ڈی اے کے بھرپور تعاون کو بھی سراہا۔

نویں اسلام آباد ادبی میلے کے تیسرے اور آخری روز غزل نائٹ کا اہتمام بھی کیا گیا، جس میں استاد حامد علی خان کہ غزلوں کے زریعے حاضرین پروگرام خوب لطف اندوز بھی ہوئے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top