امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے کی پرانی عمارت ایک پاکستانی نے خرید لی

واشنگٹن: امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کی عمارت ایک پاکستانی نژاد امریکی تاجر حفیظ خان نے خرید لی ہے۔ حفیظ خان نے یہ جائیداد 71 لاکھ ڈالر میں خریدی ہے

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

تفصیلات کے مطابق یہ عمارت 2003 سے خالی تھی۔ اور اسے مقامی حکومت نے ’ناکارہ جائیداد‘ قرار دے دیا تھا۔ اس کی سفارتی حیثیت 2018 میں منسوخ کر دی گئی تھی۔ جس کے بعد یہ عمارت سفارت خانے کی ذمہ داری بن گئی تھی۔ امریکی ریاست ڈیلاس کے ایک پاکستانی نژاد امریکی تاجر حفیظ خان نے یہ جائیداد خریدی ہے۔ انہوں نے یہ جائیداد 71 لاکھ ڈالر میں خریدی ہے۔

امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ کابینہ کے فیصلے کے مطابق پراپرٹی فروخت کی۔ کوئی اور جائیداد فروخت نہیں کی جا رہی۔ پاکستانی نژاد امریکی عبدالحفیظ خان کی 7.1 ملین ڈالر کی پیشکش پر پراپرٹی فروخت کرنے کی وفاقی کابینہ نے منظوری دی تھی۔

عمارت خریدنے والے تاجر حفیظ خان کا کہنا ہے کہ ’’جب میں نے اس کی فروخت کے بارے میں سنا تو سوچا کہ اسے کسی پاکستانی نژاد امریکی کو خریدنا چاہیے۔ کیونکہ ہمیں اس پراپرٹی سے جذباتی لگاؤ ہے اسی لیے میں نے اسے خریدا۔‘‘

خیال رہے کہ رواں سال کے اوائل میں واشنگٹن کی شہری حکومت نے عمارت کی درجہ بندی گھٹا کر بلائیٹڈ پراپرٹی (انتہائی خراب) ڈکلیئر کر دیا تھا۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی تخمینہ شدہ قیمت پر ٹیکسوں میں بھی اضافہ کردیا تھا۔

مزید یہ کہ واشنگٹن کے ڈپلومیٹک انکلیو میں واقع یہ عمارت ماضی میں ایک قونصلیٹ ہوا کرتی تھی۔ اور اسے گزشتہ سال کے آخر میں نیلامی کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ حکومت کو تین پیشکیں موصول ہوئی تھی جن میں سے بظاہر ایک کو قبول کر لیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں بغیر کوئی وجہ بتائے اس عمل کو روک دیا گیا۔

سب سے زیادہ پیشکش دینے والے نے اس جائیداد کے لیے 68 لاکھ ڈالر کی پیشکش کی تھی۔ تاہم نیلامی سے قبل معیار کے طور پر اس کی قیمت 45 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی تھی۔ علاوہ ازیں یہ عمارت ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے خالی پڑی تھی۔ اور ناکافی دیکھ بھال کے باعث ناکارہ ہو چکی تھی۔

سال 2010 میں اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے نیشنل بینک آف پاکستان سے اس کی اور سفارتخانے کی عمارت کی مرمت کے لیے 70 لاکھ ڈالر کا قرض منظور کیا تھا۔

قرض کا کچھ حصہ مرکزی عمارت کی بحالی کے لیے استعمال کیا گیا لیکن یہ عمارت بوسیدہ رہ گئی تھی، دوسری جانب برسوں پہلے 10 لاکھ ڈالر کی لاگت سے مرمت ہونے والی مرکزی عمارت بھی خالی پڑی ہے۔

ریئل اسٹیٹ کے ماہرین کے مطابق اگر اس کی بھی قسمت کا جلد فیصلہ نہ کیا گیا، تو اس کی بحالی پر خرچ کی گئی رقم بھی ضائع ہو جائے گی۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top