نئے مالی سال 2023-24 کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

اسلام آباد: نئے مالی سال 2023-24 کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ قومی اسمبلی میں پیش ہونے سے قبل بجٹ کی وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔ رئیل اسٹیٹ کے شعبے کی گروتھ کا ہدف 3.6 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

تفصیلات کے مطابق بجٹ کا حجم 14 ہزار 500 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔ اور مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں مالی خسارہ 7.7 فیصد رکھے جانے کا امکان ہے۔ جبکہ اگلے مالی سال کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف  9200 ارب  روپے  رکھے جانے کا امکان ہے۔

مزید یہ کہ نان ٹیکس آمدن کی مد میں 2800 ارب روپےکا ٹارگٹ مختص کیا جا رہا ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سبسڈی کا حجم 1300 ارب روپے تجویز ہے۔ تاہم، سب سے زیادہ  سبسڈی پاور شعبے کے لیے 976 ارب  روپے ہو گی۔ اسی طرح قرض اور سود کی ادائیگیوں کے لیے 7300 ارب روپے اور دفاع کے لیے آئندہ بجٹ میں  1800 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے۔ اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 430 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

اگلے مالی سال کے لیے مجموعی طور  پر 2709 ارب روپےکا ترقیاتی بجٹ ہو گا۔ جبکہ مجموعی ترقیاتی بجٹ کا حجم پچھلے سال کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہوگا۔ وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1150 ارب روپے، سندھ کا ترقیاتی بجٹ 40 فیصد اضافے سے617 ارب روپے جبکہ پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 426 ارب روپے اور خیبرپختونخوا کا 268  ارب روپے کی تجویز ہے۔

اگلے مالی سال کے لیے بلوچستان کا ترقیاتی بجٹ 248 ارب روپے ہے جو موجودہ سال کی نسبت 65 فیصد  زیادہ ہے۔ بجٹ میں پی ڈی ایل 50 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے۔ درآمدات کا ہدف 58.70 اور برآمدات کا حجم  30 ارب ڈالر ہے۔

مزید یہ کہ آئندہ مالی سال 22023-24 کیلئے سالانہ ڈویلپمینٹ پلان میں جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 3.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ زرعی شعبے کا ہدف 3.5 فیصد، اہم فصلوں کا ہدف 3.5 فیصد صنعتوں کی پیداواری گروتھ کا ہدف 3:4 فیصد، مینوفیکچرنگ 4.3 فیصد اور سروسز کے شعبے کا ہدف 3.6 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں لائیو اسٹاک کا ہدف 3.6 فیصد، کاٹن کیننگ گروتھ کا ہدف 7.2 فیصد، جنگلات کی گروتھ 3.0 فیصد اور فشنگ شعبے کی گروتھ کا ہدف 3.0 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

 

بجٹ 2023-24

 

اسی طرح آئندہ مالی سال کیلئے لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی گروتھ کا ہدف 3.2 فیصد،الیکٹرسٹی جنریشن اور گیس ڈسٹریبیوشن 2.2 اور ہول سیل اینڈ ریٹیل سیکٹر کی گروتھ 2.8 فیصد مقرر کیا گیا۔ ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے شعبے کی گروتھ کے لیے 5.0 فیصد رکھا گیا۔ جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران تعلیم کی گروتھ کا ہدف 3.0 فیصد ہے۔ نجی شعبے کی پیداواری گروتھ 5.0 فیصد ہے۔

اسی طرح رئیل اسٹیٹ کے شعبے کی گروتھ کا ہدف 3.6 فیصد اور فنانشل اینڈ انشورنس کے شعبے کی گروتھ کا ہدف 3.7 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں، ایوی ایشن کیلئے 5 ارب 45 کروڑ روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے منظور کیے گئے ہیں۔ اور سرمایہ کاری بورڈ کیلئے 1 ارب 11 کروڑ روپے پی ایس ڈی پی مد میں منظور کیے گئے۔ نیز کیبنٹ ڈویژن کیلئے 90 ارب 12 کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے۔

کلائمیٹ چینج ڈویژن کیلئے 4 ارب 5 کروڑ، کامرس ڈویژن کیلئے 1 ارب 10 کروڑ، ڈیفنس ڈویژن کیلئے 3 ارب 40 کروڑ، ڈیفنس پروڈکشن ڈویژن کیلئے 2 ارب کا بجٹ منظور کیا جائے گا۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کیلئے 84 کروڑ، فنانس ڈویژن کیلئے 3 ارب 22 کروڑ پی ایس ڈی پی میں منظور, وزارت تعلیم و پروفیشنل ٹریننگ کیلئے 8 ارب 50 کروڑ ترقیاتی منصوبوں کی مد میں خرچ کرے گی۔ نیز آزاد جموں وکشمیر کیلئے 60 ارب 90 کروڑ، انضمام شدہ اضلاع کیلئے 57 ارب مختص کیے گئے ہیں۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 59 ارب 71 کروڑ، ہاؤسنگ اینڈ ورکس کیلئے 36 ارب 70 کروڑ، ہیومن رائٹس ڈویژن کیلئے 81 کروڑ، وزارت صنعت وپیداوار کیلئے 3 ارب مختص کیے جائیں گے۔

علاوہ ازیں، انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹ ڈویژن کیلئے 2 ارب جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے 6 ارب مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نیز وزارت بین الصوبائی رابطہ کیلئے 1 ارب 90 کروڑ، وزارت داخلہ کیلئے 9 ارب 95 کروڑ رکھے جائیں گے۔ اور لاء اینڈ جسٹس کیلئے 1 ارب 40 کروڑ اور میری ٹائم افیئرز کیلئے 3 ارب 30 کروڑ مختص کیے جائیں گے۔

نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن کیلئے 15 کروڑ، قومی غذائی تحفظ کیلئے 8 ارب 85 کروڑ روپے مختص جبکہ وزارت صحت کیلئے 13 ارب 10 کروڑ، قومی ورثہ و کلچر ڈویژن کیلئے 54 کروڑ مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان اٹامک انرجی کیلئے 26 ارب 10 کروڑ روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کیے جائیں گے۔ جبکہ پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کیلئے 15 کروڑ، پٹرولیم ڈویژن کیلئے 1 ارب 50 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔

پلاننگ ڈویژن کیلئے 24 ارب 89 کروڑ، تخفیف غربت و سماجی تحفظ کیلئے 50 کروڑ رکھنے کا فیصلہ ہے۔ نیز ریلوے ڈویژن کیلئے 33 ارب روپے، وزارت مذہبی امور 80 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔

ریونیو ڈویژن کیلئے 3 ارب 20 کروڑ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ریسرچ کیلئے 8 ارب، وزارت آبی وسائل کیلئے 107 ارب جبکہ سپارکو کیلئے 6 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔

وزارت توانائی کیلئے 54 ارب 55 کروڑ اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کیلئے 157 ارب 50 کروڑ، وزیراعظم پروگرام کے تحت 80 ارب رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بجٹ میں فی کس آمدنی کا ہدف 4 لاکھ 78 ہزار سے زائد مقرر کیا گیا ہے۔ موجودہ سال فی کس آمدن 3 لاکھ 88 ہزار 755 روپے تھی۔ اگلے سال جی ڈی پی کا حجم 99 ہزار 335 ارب روپے ہوگا۔ جبکہ اس سال جی ڈی پی کا سائز 79 ہزار 336 ارب روپے رہا۔

اگلے سال معیشت کے حجم 19 ہزار 999 ارب کا اضافہ متوقع ہے۔ اور اگلے سال انڈائریکٹ ٹیکسوں کی مد میں 6482 ارب حاصل ہونگے۔ نئے بجٹ میں سرمایہ کاری کا ہدف 15.1 فیصد جبکہ قومی بچت کا ہدف 13.4 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ اگلے سال تجارتی خسارہ 28 ارب 66 کروڑ ڈالر متوقع ہے جبکہ برآمدات 30 ارب ڈالر، درآمدات 58 ارب ڈالر ہونگی۔ اور ترسیلات زر کا ہدف 30 ارب 53 کروڑ ڈالر ہے۔

مزید براں، حکومت کا آئندہ مالی سال میں کھیلوں کی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ ہے۔ لہٰذا اگلے سال ملک میں 250 منی سپورٹس کمپلیکس تعمیر کیے جائیں گے۔اور منصوبے پر 12 ارب روپے لاگت آئے گی۔ وفاق اور صوبے پچاس پچاس فیصد فنڈز خرچ کریں گے۔ اسی طرح پنجاب کے 36 اضلاع میں 60 منی سپورٹس کمپلیکس تعمیر کیے جائیں گے۔

پختون خواہ کے 34 اضلاع میں 50 منی سپورٹس کمپلیکس، سندھ کے 29 اضلاع میں 40 منی سپورٹس کمپلیکس جبکہ بلوچستان کے 33 اضلاع میں 30 منی سپورٹس کمپلیکس تعمیر ہونگے۔نیز اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 70 منی سپورٹس کمپلیکس تعمیر کرنے کا پلان ہے۔ اور پختون خواہ میں ضم 10 قبائلی اضلاع میں بھی کھیلوں کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top