اسلام آباد: عمارتوں میں لگی آگ بجھانے کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی زیرِ غور

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارہ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) عمارتوں میں لگی آگ بھجانے کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال پر غور کر رہا ہے۔ خاص طور پر کثیرالمنزلہ عمارتوں کے لیے فائر فائٹنگ آپشنز میں ڈرون ٹیکنالوجی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

تفصیلات کے مطابق کثیرالمنزلہ عمارتوں میں ہائی ڈیفینیشن کیمروں اور تھرمل امیجنگ کی صلاحیتوں سے لیس حقائق سے متعلق آگاہی فراہم کر سکتے ہیں۔ آگ کے پھیلاؤ کا نقشہ بنا سکتے ہیں۔ اور آگ کے باعث تپش کا شکار مقامات کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔ لہٰذا اس سے آگ بجھانے کی کوششوں کی کارکردگی اور تاثیر کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی نے پچھلے سال اکتوبر میں فائر فائٹنگ کے ضوابط سے آگاہ کیا۔ جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو فائر سیفٹی پروویژنز 2016 اور سرکاری اور نجی تنظیموں اور حکام کو اپنانے کا پابند بنایا گیا۔ اس وقت، شہری ایجنسی کے پاس 25 فائر ٹینڈر اور چار اسنارکلز ہیں۔ تاہم، ہنگامی حالات کے دوران اسنارکل اونچی عمارتوں تک نہیں پہنچ پاتے۔

مزید یہ کہ ڈرون ٹیکنالوجی پہلے ہی اسلام آباد میں مختلف کارروائیوں کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔ جیسے کہ ہائیکنگ ٹریلز اور حساس علاقوں کی نگرانی۔ یہ جدید ڈرون ہائی ڈیفینیشن کیمروں سے لیس ہیں جو تھرمل امیجنگ کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

خاص طور پر، بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں، فائر فائٹنگ ڈرونز میں متعدد قسم کے سینسرز ہوتے ہیں جو زمین میں آگ سے گرمی کا پتہ لگا سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ رات کے وقت اور دھوئیں کے ذریعے بھی ایسا ممکن ہے۔

اس کے علاوہ، ان ڈرونز کے ذریعے حاصل کردہ ڈیٹا اور تصاویر کو آگ بجھانے کی حکمت عملی بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ آلات اور حکمت عملی کی کمی کے باعث اسلام آباد میں بلند و بالا عمارتوں میں آگ بجھانا اہم چیلنج ہے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top