مین ہولز کے کَور چوری کی روک تھام کیلئے سی ڈی اے کا نیا اقدام

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے مین ہول کَورز کی چوری کی  روک تھام کیلئے جدید حل تلاش کیا ہے۔ اور ری سائیکل پلاسٹک سے تیار کردہ مین ہول کَورز کی تیاری جاری ہے۔ فی الوقت اس طرح کے 5 ہزار کورز کی خریداری کی جائے گی۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل سینی ٹیشن، جواد حیدر نے انکشاف کیا کہ ہم 5 ہزار کورز کی خریداری کریں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خریداری شفاف اور مسابقتی طریقہ کار پر ہو گی۔ مزید یہ کہ پلاسٹک مین ہول پر منتقلی کا فیصلہ روایتی لوہے اور کنکریٹ کے کورز یا ڈھکن کی چوری کے باعث کیا گیا۔ لہٰذا اس اسٹریٹجک تبدیلی کا مقصد ایسے واقعات کو کم کرنا ہے۔

علاوہ ازیں شہر کے مختلف حصوں میں مین ہول کے کَورز غائب ہونے کے بارے میں پوچھ گچھ کا جواب دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل سینی ٹیشن نے واضح کیا کہ سینیٹیشن ڈائریکٹوریٹ کے تحت 29 ہزار مین ہولز ہیں۔ اور جب بھی ہمیں کورز کے غائب ہونے کی کوئی شکایت ملتی ہے۔ ہم اسے ڈھانپ دیتے ہیں، اس لیے ہماری معلومات کے مطابق، تمام مین ہول ڈھکے ہوئے (کورڈ) ہیں۔

مزید براں، سیوریج مین ہولز کے علاوہ، شہر میں پانی کی نکاسی، فراہمی، اور ٹیلی فون کمپنیوں کے زیر زمین نیٹ ورکنگ کے لیے استعمال کیے جانے والے مین ہولز کی کافی تعداد ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں مین ہول کے غائب ہونے کا معاملہ جولائی میں سی ڈی اے ہیڈ کوارٹرز میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس کے دوران سامنے آیا۔ سی ڈی اے حکام نے وضاحت کی کہ مجرموں کے لیے مین ہول کے کورز چوری کرنا ایک عام عمل ہے،  کیونکہ ان میں لوہے کی سلاخیں ہوتی ہیں، جنہیں کباڑ خانوں میں فروخت کیا جا سکتا ہے۔

مین ہول کے ڈھکن کے علاوہ، چوروں نے حال ہی میں کچرے کے ڈبوں کو بھی نشانہ بنایا ہے، جس کے نتیجے میں اسلام آباد پولیس نے سی ڈی اے کی شکایات کے جواب میں کئی مقدمات درج کیے ہیں۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top