چترال: سول سوسائٹیز کا قدرتی آفات سے محفوظ انفراسٹرکچر کی تعمیر پر زور

چترال: سول سوسائٹی کی تنظیموں کے نمائندوں نے چترال میں سڑکوں، پُلوں، واٹر سپلائی سکیمز اور آبپاشی کے راستوں کے انفراسٹرکچر کو قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے موثر بنانے پر زور دیا ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

تفصیلات کے مطابق  21ترقیاتی اداروں کی تنظیم چترال کمیونٹی ڈویلپمنٹ نیٹ ورک (CCDN) کے چیئرمین رحمت الٰہی نے افسوس کا اظہار کیا کہ پہاڑی اور آفت زدہ علاقوں کے لیے چترال کی طرح بنیادی ڈھانچے کی ڈیزائننگ اور منصوبہ بندی کے دوران موافقت اور لچک کی ضرورت کو ابھی تک مدنظر نہیں رکھا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پشاور اور اسلام آباد میں قائم متعلقہ محکموں نے ٹارگٹ ایریا کی ٹپوگرافی اور ماحولیات پر غور کیے بغیر پراجیکٹ ڈیزائن تیار کیا۔

’’علاوہ ازیں مختلف جغرافیائی حالات اور پیرامیٹر کی حقیقت کو نظر انداز کرتے ہوئے پشاور وادی کے میدانی علاقوں اور چترال کے ناہموار علاقوں کے ساتھ منصوبہ بندی کے محکموں کی طرف سے مساوی سلوک کیا جاتا ہے۔‘‘ لہٰذا  انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے مقام اور صف بندی کا انتخاب پہاڑی علاقے میں بھی اتنا ہی اہم ہے۔ تاکہ یہ سیلاب، برفانی تودے اور دیگر قدرتی خطرات کو برداشت کر سکے۔ نیز چترال میں پچھلی دو دہائیوں کے دوران قدرتی آفات کی تعدد میں اضافہ ہوا۔ اور فزیکل انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے بھاری نقصان نے اس نظام کی موروثی خامیوں کو بے نقاب کر دیا۔ جہاں قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا۔

مزید یہ کہ سابق ایم پی اے سید سردار حسین نے کہا کہ 2015 میں اچانک سیلاب نے چترال میں بنیادی ڈھانچے کو 16 ارب روپے کا بھاری نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ 100 ملین روپے اور اس سے زائد کے ہر ترقیاتی منصوبے میں ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کی جانب سے ماحولیاتی اثرات کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔  تاہم اب تک حکام کسی منصوبے کی لچک کے بنیادی پہلو سے غافل ہیں۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top