کثیر المنزلہ عمودی تعمیراتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کا بڑھتا رجحان

رہائش اور کاروباری سرگرمیوں کے لیے مناسب جگہوں پر ریئل اسٹیٹ منصوبوں کی تعمیراتی ضروریات وقت کے ساتھ بدلتی جا رہی ہیں اور مفصل تحقیق کے بعد ڈویلپرز نے عمودی تعمیراتی منصوبوں کی تعمیر کو ترجیح دینا شروع کر دی ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

عمودی تعمیراتی منصوبوں کی تعمیر کے بڑھتے رجحان کی بنیادی وجہ آبادی میں غیر یقینی حد تک اضافے کے باعث شہری علاقوں میں جگہوں کی عدم دسیتابی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دیگر پُرتعیش سہولیات کی فراہمی کے ساتھ اب قلیل جگہ پر کثیرالمنزلہ عمارتیں تعمیر کر کے رہائشی اور کمرشل ضروریات کی تکمیل کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

کراچی، اسلام آباد اور لاہور جیسے بڑے میٹروپولیٹن شہروں میں عمودی طرز کی کثیرالمنزلہ تعمیرات کے رجحان میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ دیگر چھوٹے شہروں میں بھی اب ہاؤسنگ سوسائٹیز میں ڈیویلپرز نے کثیرالمنزلہ رہائشی اپارٹمنٹس اور اقتصادی سرگرمیوں کے لیے کمرشل عمارتوں کی تعمیر پر اپنا سرمایہ اور توجہ مرکُوز کر دی ہے۔

ایسا ہی کچھ معاملہ پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا ہے جہاں مرکزی شاہراہ جناح ایونیو اور اسلام آباد ایکسپریس وے کے اطراف میں نہ صرف ہوٹل بلکہ کثیرالمنزلہ اپارٹمنٹ، کارپوریٹ دفاتر اور ڈیپارٹمنٹل اسٹورز کے بنلد و بالا ٹاورز کی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔

اسلام آباد میں تمام بنیادی اور پُرتعیش سہولیات سے آراستہ اگر رہائشی و کمرشل کنڈومینیم کی بات کی جائے تو ان میں گالف فلوراز، امارات ریزیڈینسیز، مال آف عریبیہ اور فلورنس گیلریا ایسے قابلِ ذکر عمودی طرز کے تعمیراتی منصوبے ہیں جن پر تعمیراتی کام بڑی تیزی سے جاری ہے جو جلد تکمیل کے بعد مالکان کے حوالے کر دیے جائیں گے۔

آج کی اپنی اس تحریر میں ہم عمودی طرزِ تعمیر پر مبنی ترقیاتی منصوبوں کی بنیادی خصوصیات اور فوائد کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے اور یہ کہ عمودی طرز کے تعمیراتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کیوں کر ایک بہترین انتخاب ہو سکتا ہے۔

تو چلیے! شروع کرتے ہیں

عمودی طرزِ تعمیر کسے کہتے ہیں؟

عمودی طرزِ تعمیر بنیادی طور پر کسی مناسب جگہ پر کثیرالمنزلہ ایسی تعمیرات ہوتی ہیں جہاں عمارت کے مختلف حصے یعنی اپارٹمنٹس، دکانیں، کارپوریٹ دفاتر وغیرہ مالکانہ حقوق پر سرمایہ کاروں کو فراہم کیے جاتے ہیں تاہم ٹاور نما عمارت کے انتظامی امور اور سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ڈیویلپر کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

ایسی عمارتوں کی تعمیر کے لیے ڈیویلپر عام طور پر جگہ مالکانہ حقوق پر حاصل کرتے ہیں جبکہ سرکاری اراضی بھی کثیرالمنزلہ عمارتوں میں رہائشی یونٹس کی تعمیراور کمرشل منصوبوں کے لیے اب لیز پر فراہم کی جا رہی ہے۔

شہروں کی بڑھتی ہوئی آبادی اور تیز رفتار ترقی نے عمودی تعمیرات کے لیے موزوں جگہوں کے انتخاب اور اِن منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے عوامی دلچسپی کو تقویت بخشی ہے۔

عمودی اور افقی تعمیرات کے مابین بنیادی فرق

عام طور پر سرمایہ کار یا ایسے افراد جو اپنی ذاتی رہائش یا پھر کمرشل سہولت میں دلچسپی رکھتے ہیں، اکثر یہ سوال پوچھتے ہیں کہ عمودی تعمیراتی منصوبے افقی تعمیرات کی نسبت کیوں کر بہتر ہیں اور ان میں سرمایہ کاری کرنا کیا ایک دانشمندانہ فیصلہ ہو سکتا ہے؟

جواب نہایت آسان ہے۔ عمودی طرزِ تعمیر میں ایک تو مناسب اور قلیل جگہ پر تمام سہولیات کو یکجا کر کے رہائشی اور کمرشل ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں جبکہ افقی طرزِ تعمیر میں سب سے پہلے تو آپ کو تعمیرات کے لیے اراضی کے بڑے قطعے کی ضرورت ہوتی ہے۔

افقی تعمیرات کی سب سے بڑی مثال ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعمیر ہے جہاں رہائشی یوٹنس کی تعمیر کے لیے ہزاروں کنال زمین درکار ہوتی ہے۔ جبکہ عمودی تعمیرات کی بہترین مثال اسلام آباد میں زیرِ تعمیر امارات ریزیڈینسیز ہے جہاں 350 سے زائد پُرآسائش رہائشی اپارٹمنٹس ایک مناسب رقبے پر تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

عمودی اور افقی تعمیرات میں ایک اور بنیادی فرق یہ ہے کہ افقی تعمیراتی منصوبوں میں ہر شخص زمین کے ایک مختص حصے کے ساتھ ساتھ اس میں ہونے والی تعمیر کے بھی مالکانہ حقوق رکھتا ہے لہذا اس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بھی مکمل طور پر مالک پر عائد ہوتی ہے۔

جبکہ عمودی تعمیرات کی صورت میں عمارت کی زمین کا مالک رہائشی و کمرشل یونٹس بنا کر فروخت کر سکتا ہے تاہم اس عمارت کی دیکھ بھال اور انتظامی امور کی ذمہ داری عمودی تعمیراتی منصوبے کی زمین کے مالک پر ہی عائد ہوتی ہے۔

عمودی تعمیرات کے فوائد

اگرچہ افقی تعمیرات ابھی بھی عوام میں بہت مقبول ہیں تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اب سرمایہ کاروں اور ذاتی رہائش کے خواہشمند حضرات نے پُرآسائش سہولیات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے عمودی تعمیراتی منصوبوں کو افقی تعمیرات پر ترجیح دینا شروع کر دی ہے۔ عمودی تعمیرات میں سرمایہ کاری یا رہائش اختیار کرنے کے بنیادی فوائد ذیل میں درج ہیں۔

بہتر معیارِ زندگی کی فراہمی

عمودی تعمیراتی منصوبے اپنی پُرآسائش سہولیات کی بدولت آپ کے معیارِ زندگی میں غیر معمولی بدلاؤ کا سبب ہوتے ہیں۔ کیونکہ عمودی تعمیرات کے محل وقوع کی بدولت پراپرٹی کی قدر، ٹرانسپورٹ کی سہولت تک بآسانی رسائی، بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے ہیوی جنریٹرز اور شمسی توانائی کی سہولت جیسی خصوصیات آپ کو ایک پُرسکون اور لگثری لائف اسٹائل کا احساس دلاتی ہیں۔

کاروباری نقطہ نظر سے اگر دیکھا جائے تو عمودی تعمیرات میں سرمایہ کاری ایک مستحکم ذریعہ آمدن کے طور پر بہترین انتخاب ہو سکتا ہے۔ بنیادی طور پر عمودی تعمیرات کے محل وقوع کی وجہ سے ایسی عمارتوں میں پراپرٹی کے کرائے بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ لہذا ان عمارتوں میں رہائشی یونٹس کرائے پر دیتے ہوئے آپ مستقل بنیادوں پر اچھی آمدن حاصل کر سکتے ہیں۔

پائیدار تعمیر کی ضمانت

موسمیاتی تبدیلیوں کے پیشِ نظر شہر کے مرکز میں پائیدار اور مستحکم تعمیراتی منصوبوں کی تعمیر کی ضرورت ہے جو کسی بھی قسم کے سنگین موسمی اثرات کو برداشت کرنے کی سَکت رکھتے ہوں۔

رئیل اسٹیٹ ماہرین اس حوالے سے عمودی تعمیرات کو بہترین انتخاب قرار دیتے ہیں کیونکہ سائنسی بنیادوں پر استوار جدید طرزِ تعمیر سے موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں رونما ہونے والے سنگین اثرات سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔

افقی تعمیرات کی وجہ سے جنگلات اور درختوں کی کٹائی کرہ ارض پر درجہ حرارت اور آلودگی میں اضافہ کا سبب بن رہی ہے۔ عمودی تعمیراتی منصوبوں کے گردو نواح میں نہ صرف درخت اور سبزہ لگانے کا رجحان عام ہے بلکہ ایسے منصوبوں کے لیے آپ کو بڑے پیمانے پر درختوں اور جنگلات کی کٹائی کی بھی ضرورت نہیں رہتی۔

رہائشیوں یا کرایہ داروں کے لیے بچت

بلاشبہ عمودی تعمیرات میں اپارٹمنٹ یا دفتر کرایہ پر لینا افقی تعمیرات کی نسبت زیادہ آسان ہے جبکہ عمارت کی دیکھ بھال کے اخراجات جیسے پانی کی فراہمی، مینٹینینس، نگرانی اور کوڑا اٹھانا وغیرہ باقی رہائشیوں یا کرایہ داروں کے ساتھ شیئر کیے جاتے ہیں۔

سیکورٹی کی یقینی سہولت

عمودی طرز کے تعمیراتی منصوبوں میں رہائشیوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے جدید کیمروں سے نگرانی کا مربوط نظام موجود ہوتا ہے۔ عام طور پر افقی طرزِ تعنیر میں یہ سہولت مالک مکان کو انفرادی حیثیت میں ہی قابل عمل بنانا ہوتی ہے۔

آبادی میں تیزی سے اضافے اور رئیل اسٹیٹ کی طلب کو پورا کرنے کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کا تخمینہ لگایا گیا ہے کہ دنیا کی آبادی سال 2050 تک 9 ارب تک پہنچ جائے گی جس کے لیے کرہِ ارض پر رہائشی ضروریات کو جگہ کی کمی کے باعث پورا کرنا ایک بہت بڑا عالمی مسئلہ ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ ریئل اسٹیٹ کے ماہرین عمودی طرزِ تعمیر کو افقی تعمیراتی منصوبوں پر ترجیح دے رہے ہیں۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top