جڑواں شہروں میں پانی کی کمی، غیر قانونی نجی ٹینکرز اور ہائیڈرنٹس سرگرم

اسلام آباد: جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں پانی کی قلت کے باعث غیر قانونی نجی ٹینکرز اور ہائیڈرنٹس سرگرم عمل ہیں۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی میں پانی کی قلت نے پانی کی غیر قانونی تجارت میں خطرناک حد تک اضافہ کر دیا ہے۔ پانی کے نجی ٹینکرز اور ہائیڈرنٹس قانون کی حدود سے باہر کام کر رہے ہیں۔ تاہم اس بڑھتی ہوئی غیر قانونی عمل کو روکنے کی کوششیں ناکام رہی ہیں، جس سے نجی ٹینکرز مافیا اور غیر مجاز کمرشل ٹیوب ویلز کو پنپنے کا موقع ملا ہے۔

مزید یہ کہ جڑواں شہروں میں اس وقت سینکڑوں ہائیڈرنٹس اور ٹینکرز بغیر لائسنس کام کر رہے ہیں۔ اور ایک ٹینکر کی لاگت 2200 اور 2500 روپے کے درمیان ہے۔

شہریوں کو پانی کی فراہمی اسلام آباد میں سی ڈی اے اور راولپنڈی میں واسا کی ذمہ داری ہے۔ تاہم، دونوں وسائل کی محدودیت کی وجہ سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ سی ڈی اے بنیادی طور پر سملی ڈیم اور اس کے ٹیوب ویلز پر انحصار کرتا ہے جبکہ واسا کا انحصار راول ڈیم اور اس کے ٹیوب ویلز پر ہے۔ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کی ترقی زمینی پانی کی شدید کمی کا باعث بنی ہے۔

اس صورتحال نے سی ڈی اے کو 40 غیر قانونی واٹر سپلائی کنکشن منقطع کرنے پر مجبور کر دیا۔ تاہم نجی ٹینکر سروس بند ہونے کے باعث سینکڑوں افراد پانی کی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں یہ کہ گزشتہ سال ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق غیر قانونی ہائیڈرنٹس سے نمٹنے اور شہریوں کو صاف پانی کی مناسب نرخوں پر فراہمی کے لیے ایک کمیٹی قائم کی گئی۔ تاہم کمیٹی کا کام ابھی شروع ہونا باقی ہے۔

واسا کے ترجمان عمر فاروق نے تصدیق کی کہ علاقے کے سروے کے بعد 59 غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں ریگولرائز کیا جائے گا۔

ضلعی انتظامیہ نے واٹر ٹینکر چارجز کے تعین کے لیے ایک کمیٹی بھی قائم کر دی ہے۔ لہٰذا ان ہائیڈرنٹس کے ذریعے شہریوں کو معیاری پینے کے پانی کی فراہمی مقصود ہے۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top