باغوں کے شہر لاہور سے روشنیوں کے شہر کراچی تک

ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے مجذوب، میلوں پر بھنگڑا ڈالتے نوجوان، رنگ برنگی چوڑیوں کا انتخاب کرتی الہڑ مٹیاریں، مٹھائیوں کے شوقین بچے، زندگی بھر کے تجربات کو کہانیوں کی صورت سناتے بزرگ، مغلیہ دورِ سلطنت کے شاہکار ورثے، ہرے بھرے باغات کے گیت گاتے پرندے، رنگا رنگ پھولوں سے مہکتی گلیاں اور میٹھا پانی۔ یہ عکس بندی ہے دریائے راوی کنارے آباد پنجاب کے دل اور پھولوں کے شہر لاہور کی۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

سورج غروب ہونے کے مناظر تو سب نے دیکھے ہیں لیکن ساحلوں سے محبت کرنے والے طلوعِ سحر کے مناظر دیکھنے کے لیے بھی بیتاب رہتے ہیں۔ اور یہ مناظر کراچی شہر کے علاوہ پاکستان میں کہیں اور دیکھنا نا ممکن ہے۔ دریائے سندھ کے مغرب میں بحیرہ عرب کے شمالی ساحل پر کراچی شہر آباد ہے، جس کو پاکستان کے پہلے دارالحکومت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

دو بڑے شہروں کی تجارتی حیثیت

تجارتی اور صنعتی شہر ہونے کی وجہ سے کراچی کو منی یعنی چھوٹا پاکستان بھی کہا جاتا ہے۔ قدرتی بندرگاہ ہونے پر کراچی کو ایک بڑے تجارتی مرکز کی حیثیت حاصل ہے۔

کراچی کا شمار پاکستان کے سستے ترین شہروں میں ہوتا ہے، جہاں کپڑوں اور جوتوں سے لے کر ضروریاتِ زندگی کی ہر شے بنتی اور بِکتی ہے۔ بڑی فیکٹریوں اور پلانٹس کے علاوہ بہت سے رہائشی علاقوں کی سڑکوں اور گلیوں میں ہاتھ سے بننے والی اور دیگر اشیاء تیار کی جاتی ہیں۔ یہ کراچی کے سستے بازاروں اور مارکیٹوں میں سستے داموں دستیاب ہوتی ہیں۔

لاہور بلاشبہ ایک کاروباری شہر ہے جس میں بے شمار کاروباری مراکز ہیں، جہاں اردو بازار میں دستیاب کتابوں سے لے کر قدیم پنجاب اور مغلیہ ثقافت پر مبنی ہر چھوٹی بڑی شے دستیاب ہے۔

شہرِ قائد اور شہرِ اقبال

لاہور میں شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کا مزار ہے۔ علامہ اقبال کے دیکھے گئے علیحدہ وطن کے خواب سے شروع ہونے والی جدوجہد اور دو قومی نظریے کی بناء پر مینارِ پاکستان کے مقام پر منظور ہونے والی قرارداد کا سہرا ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی انقلابی شاعری کے سر ہے۔ آپ نے اپنی انقلابی شاعری کے ذریعے قوم کی غیرتِ ایمانی کو جگایا اور ایک الگ وطن کے لیے تحریک چلانے پر زور دیا۔ یہی وجہ ہے کہ لاہور کو پاکستان کے ایک ادبی شہر کی حیثیت بھی حاصل ہے۔ فیض احمد فیض، پروین شاکر، محسن نقوی، فراز احمد فراز جیسے عظیم شعرا کا تعلق پنجاب کے اِسی خطے سے رہا ہے۔

پاکستان کا پہلا دارالحکومت کراچی بانئ پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح کی جائے پیدائش ہے۔ جدوجہدِ پاکستان اور سیاسی گہما گہمی میں کراچی کو ایک اہم مقام حاصل ہے۔قائدِ اعظم بلند ہمت اور صبر و استقلال کا پیکر تھے، جنھوں نے جدوجہدِ آزادی میں مرکزی کردار ادا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج قوم اُنہیں اپنے نجات دہندہ کے طور پر جانتی ہے۔ وفات کے بعد قائدِ اعظم محمد علی جناح کو کراچی شہر میں ہی دفنایا گیا اور اُن کا مزار آج بھی وہیں قائم ہے۔ اِسی وجہ سے کراچی کو شہرِ قائد بھی کہا جاتا ہے۔

پنجاب کے گاؤں اور سندھ کے گوٹھ

شہر کی بات کی جائے تو کراچی اور لاہور میں زیادہ فرق دیکھنے کو نہیں ملتا۔ رونق سے بھرپور بازار، جدید بلند بالا شاپنگ مالز، کشادہ سڑکیں اور جگ مگ کرتے راستے دونوں شہروں کا خاصہ ہیں۔

سندھی زبان اور ثقافت کا محور سندھ کے اندرون علاقوں میں واقع وہ دیہات ہیں جنھیں گوٹھ کہا جاتا ہے۔ سندھی اجرک جو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہے، سندھی ثقافت کی اہم پہچان ہے، جسے بہت پسند کیا جاتا ہے۔

پنجاب کے لہکتے اور سرسبز کھیت کھلیان والے دیہی علاقے، جہاں کا میٹھا پانی زندگی کی لذت میں اضافہ کرتا ہے اور اپنائیت بھری پنجابی، بولنے والوں کی خوش مزاجی ظاہر کرتی ہے۔ صاف ستھری آب و ہوا لاہور کے مضافات میں بستے ہرے بھرے مختلف دیہاتوں کی بدولت ہے۔

موسمی درجہء حرارت میں فرق

کراچی اور لاہور کا سیاسی درجہء حرارت جو بھی ہو لیکن موسمی درجہء حرارت میں واضح فرق پایا جاتا ہے۔ کراچی کا درجہء حرارت عام طور پر گرم رہتا ہے اور موسم گرما میں 50 سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہوتا ہے۔ ساحلِ سمندر پر واقع ہونے کی وجہ سے شام کے وقت ٹھنڈی ہوائیں چلتی ہیں جبکہ لاہور کا درجہء حرارت نسبتاً کم ہوتا ہے اور سندھ کے مقابلے میں پنجاب میں ہونے والی بارشیں موسمِ گرما کی شدت کم کر دیتی ہیں۔ اسی طرح موسمِ سرما میں کراچی کا موسم معتدل جبکہ لاہور میں خنکی اور دھند کا راج ہوتا ہے۔

بین الاقوامی ہوائی اڈے

لاہور کا علامہ اقبال ایئر پورٹ اور کراچی کا جناح ٹرمینل بین الاقوامی ہوائی اڈے ہیں، جو دونوں بڑے شہروں کی مشترکہ خاصیت ہے۔

واہگہ بارڈر

لاہور بھارتی شہر امرتسر کے ساتھ سرحد پر واقع ہے۔ پرچم کی تبدیلی اور پریڈ لاہوری اور دوسرے شہروں سے آئے لوگ بہت شوق سے دیکھنے آتے ہیں، جس کے دوران پاکستان زندہ باد کے جوشیلے نعرے خون گرماتے ہیں اور روایتی حریف بھارت کو 1965ء کی جنگ میں کھائی گئی شکست کی یاد دلاتے ہیں۔

کراچی کی روشن سڑکیں اور اندرون لاہور شہر کی تنگ و تاریک گلیوں میں موجود تھڑے بہت سی کہانیاں سناتے ہیں۔
بظاہر دونوں بڑے شہروں کی ثقافت، زبان اور رہن سہن میں فرق ہے لیکن ایک ہی وطن ہماری پہچان ہے جس کی قومی زبان اردو ہے۔ جہاں رنگ اور نسل سے بالاتر ہو کر ہر پاکستانی کا ایک ہی عزم اور ایک ہی ایمان ہے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top