چاند پر اگلا قدم 2024 میں رکھے جانے کی تیاری

قدرت کی تخلیق کردہ کائنات میں جتنی اہمیت چاند کو حاصل ہے اتنی کسی شے کو نہیں۔ چاند سے باتیں کرنے سے لے کر تسخیر کرنے تک انسان نے اسے بےحد اہمیت دی ہے۔ محبت کا رنگ ہو یا اداسی کا پہر، چاند ہی توجہ کا مرکز بنتا ہے۔ رات کے کسی بھی پہر بچوں کی دلچسپی سے لے کر سوچوں میں غرق بڑوں کی نظروں کا محور چاند ہی تو ہوتا ہے۔ شاعروں نے ہمیشہ محبوب کے حُسن سے تشبیہ دے کر اپنے نظموں اور غزلوں میں چاند کا نام استعمال کیا۔ چکور وہ پرندہ ہے جس نے ہمیشہ چاند سے محبت کی اور اس تک پہنچنے کی خاطر میلوں سفر کیا۔ لیکن ذی شعور انسان نے اس پر قدم رکھ کر اسے تسخیر کیا۔ اور آج بھی تسخیر کا یہ عمل جاری و ساری ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

امریکی خلائی ادارے ناسا نے حال ہی میں ایک ایسا طاقت ور راکٹ تیار کیا ہے جو چاند پر بھیجا جائے گا۔

 

 کالے آسمان پر پوری آب و تاب کے ساتھ چمکتے چاند کی تصویر

 

چاند پر جانے کی خواہش

جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ نیل آرمسٹرانگ وہ پہلے امریکی خلا باز تھے، جنہیں چاند پر قدم رکھنے والے پہلے انسان کا اعزاز حاصل ہوا۔

چاند پر جانے اور اس تک پہنچنے کی خواہش تو شائد سب کی ہے۔ لیکن یہ سب ممکن کیسے ہو پاتا ہے اور اس کے پیچھے کیا عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔ اور اس میں ناسا کا کیا کردار ہے؟ ذہن میں آئے کچھ سوالوں کے جواب حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ناسا کیا ہے؟

نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن، ناسا کا مخفف ہے۔ ناسا کا آغاز یکم اکتوبر 1958 کو ریاست ہائے متحدہ کی حکومت کے ایک حصے کے طور پر ہوا تھا۔ ناسا امریکی سائنس اور ٹیکنالوجی کا انچارج ہے جس کا تعلق ہوائی جہازوں یا خلا سے ہے۔

 

خلائی لباس میں ملبوس آسٹرونٹ

ناسا کی اہمیت

دنیا کو بدلنے والی صنعتوں جیسے سیٹلائٹ ٹیلی کمیونیکیشن، جی پی ایس، ریموٹ سینسنگ، اور خلائی رسائی میں ناسا نے اہم تعاون کیا ہے۔ ناسا کے تعاون نے موسم کی پہلی تصویر کو خلا سے منتقل کرنے، پہلے جیو سنکرونس سیٹلائٹ کی تعیناتی، اور زمین کے نچلے مدار سے باہر انسانی رسائی کو قابل بنایا ہے۔

ناسا کی معروف پراڈکٹس

معروف پراڈکٹس جن کا NASA اسپن آف کے طور پر دعویٰ کرتا ہے ان میں میموری فوم (اصل میں ٹمپر فوم کا نام)، منجمد خشک خوراک، آگ بجھانے کا سامان، ہنگامی "اسپیس کمبل”، ڈسٹ بسٹرز، کوکلیئر امپلانٹس، LZR ریسر سوئمنگ سوٹ، اور CMOS امیج سینسر شامل ہیں۔

ناسا کتنی ملازمتیں فراہم کرتا ہے؟

مخلتف رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ، NASA نے تمام سرگرمیوں کے ذریعے، مالی سال 2019 کے دوران مجموعی اقتصادی پیداوار میں $64.3 بلین سے زائد بنائے، ملک بھر میں 312,000 سے زائد  ملازمتوں کو سپورٹ کیا، اور پورے متحدہ میں وفاقی، ریاستی اور مقامی ٹیکسوں کی مد میں تخمینہ $7 بلین پیدا کیا۔

ناسا انجینئرنگ، حیاتیاتی سائنس، فزیکل سائنس (جیسے فزکس، کیمسٹری یا ارضیات)، کمپیوٹر سائنس یا ریاضی میں ڈگری کے حامل لوگوں کو ملازمت فراہم کرتا ہے۔

فکس کے اصولوں پرمبنی ایک تصویر

 

ناسا کے نئے مشن کی تیاری

تازہ ترین اپ ڈیٹس کا جائزہ لیا جائے تو ناسا نے چاند پر بھیجنے کے لیے ایک نیا اور طاقتور راکٹ تیار کیا ہے۔ جسے اسپیس لانچ سسٹم (ایس ایل ایس) کا نام دیا گیا ہے۔

یہ ایس ایل ایس نامی نیا میگا راکٹ فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر کے لانچ پیڈ پر پہنچایا گیا ہے۔ جسے 29 اگست کو چاند کے مشن پر بھیجا جائے گا۔

اس مشن میں کتنے خلا باز شرکت کر رہے ہیں؟

خلا بازوں کی شرکت سے متعلق کہا جارہا ہے کہ پہلے مشن میں کوئی بھی انسان فی الحال اس مشن کا حصہ نہیں۔ جبکہ مستقبل میں خلا بازوں کو چاند پر بھیجا جائے گا۔ اور ایسا 5 دہائیوں کے بعد ہوگا۔

نیا راکٹ کیسا ہے؟

ناسا کا تیار کردہ یہ راکٹ ایک میگا اور طاقتور راکٹ ہے۔ جو تقریباَ 100 میٹر لمبا ہے۔ اور اس راکٹ کو 16 اگست کو لانچ پیڈ بھیجا گیا۔

ناسا کے انجینئرز نے خلائی لانچ سسٹم ایس ایل ایس کے آخری ٹیسٹ مکمل کر لیے ہیں۔ جس سے میگا مون راکٹ کے لانچ پیڈ پر جمعے سے قبل کام شروع ہونے کا امکان ہے۔

 

چاند پر جانے کے لیے ناسا کا نیا خلائی راکٹ

 

ایف ٹی ایس کیا ہے؟

راکٹ کی پرواز کے اہم ٹیسٹ مکمل کر لیے گئے تھے۔ ٹرمینیشن سسٹم (FTS) ایف ٹی ایس اجزاء کا ایک اہم سلسلہ ہے۔ جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ کسی بڑی ناکامی کی صورت میں لانچ کے بعد راکٹ کو محفوظ طریقے سے تباہ کیا جا سکتا ہے۔ ایف ٹی ایس کی جانچ ناسا کی پری لانچ ٹو ڈو لسٹ میں "آخری بڑی سرگرمی” تھی۔

ایف ٹی ایس کی جانچ اور انسٹالیشن فہرست میں آخری نمبر پر تھا۔ کیونکہ سسٹم لانچ کے لیے تقریباً 20 دنوں کا ٹائم پیریڈ شروع کرتا ہے۔ اگر لانچ اس مدت کے اندر نہیں ہوتا ہے، تو سسٹم کو دوبارہ ٹیسٹ کرنا ہوگا۔ اس ٹائم فریم کو یو ایس اسپیس فورس اور ایف ٹی ایس کا اپنا بیٹری سسٹم سیٹ کرتا ہے۔

آرٹیمس 1 مشن

اس میگا راکٹ سے آرٹیمس 1 نامی مشن کو بھیجا جائے گا۔ جس کے تحت مستقبل میں انسانی مشن کے تحت خلا بازوں کی روانگی کے لیے سسٹم کی جانچ کی جا سکے گی۔

آرٹیمس 1 مشن میں انسانی دخل کے بغیر ناسا کے اورین اسپیس کرافٹ اور یورپین ایجنسی کے سروس موڈیول کو چاند پر بھیجا جائے گا۔

 

آرٹیمس ون مشن پر جانے والے راکٹ کا تصویری جائزہ

 

آرٹیمس 2 مشن

آرٹیمس 1 مشن کی کامیابی کے معاملے میں ناسا پُر امید ہے۔ جس کے بعد آرٹیمس 2 مشن کے تحت 2024 میں انسانوں یعنی خلا بازوں کو چاند پر بھیجا جائے گا۔

آرٹیمس 3 مشن

آرٹیمس 1 اور آرٹیمس 2 مشن کی کامیابی کے بعد 2025 میں آرٹیمس 3 مشن کو چاند پر بھیجا جائے گا۔

انسان کی مریخ تک رسائی

چاند کے ساتھ ساتھ ناسا کی مریخ پر بھی نظر ہے۔

تینوں آرٹیمس مشنز کی کامیابی کے بعد مریخ پر بھی ناسا کی جانب سے انسانوں کو بھیجا جائے گا۔ جو 2030 کی دہائی میں ممکن ہے۔

 

 مریخ کی سرخی مائل تصویر

 

مریخ سرخ کیوں ہے؟

مریخ پر بہت سی چٹانیں لوہے سے بھری ہوئی ہیں، اور جب وہ باہر کے عظیم منظر کے سامنے آتے ہیں، تو وہ ‘آکسیڈائز’ ہو جاتے ہیں اور سرخ ہو جاتے ہیں۔  جس طرح صحن میں چھوڑی ہوئی ایک پرانی موٹر سائیکل کو زنگ لگ جاتا ہے۔ جب ان چٹانوں سے زنگ آلود دھول فضا میں اٹھتی ہے تو اس سے مریخ کا آسمان گلابی نظر آتا ہے۔

سرخ سیارے کا نام کس نے رکھا؟

سرخ سیارے کے خونی رنگ کے مطابق، رومیوں نے اس کا نام اپنے جنگ کے دیوتا کے نام پر رکھا۔ درحقیقت، رومیوں نے قدیم یونانیوں کی نقل کی، جنہوں نے اپنے جنگی دیوتا، آریس کے نام پر سیارے کا نام بھی رکھا۔

دوسری تہذیبوں نے بھی عام طور پر سیارے کو اس کے رنگ کی بنیاد پر نام دیئے۔

مثال کے طور پر، مصریوں نے اسے "ہر ڈیشر” کا نام دیا، جس کا مطلب ہے "سرخ” جبکہ قدیم چینی ماہرین فلکیات نے اسے "آگ کا ستارہ” کا نام دیا۔

 

مریخ سیارے پر گرد کا طوفان اور جمے ہوئے پانی کی تصویر

مریخ کا منظر

مریخ کی سرد، پتلی فضا کا مطلب ہے۔  کہ مریخ کی سطح پر مائع یعنی پانی ممکنہ طور پر کسی قابل قدر طوالت کے لیے موجود نہیں ہو سکتا۔ بار بار چلنے والی سلوپ ’ڈھلوان‘ لائنی کہلانے والی خصوصیات میں سطح پر بہتے ہوئے نمکین پانی کی لہریں ہوسکتی ہیں۔ لیکن یہ ثبوت متنازعہ ہے۔

کچھ سائنس دانوں کا کہنا ہے۔ کہ اس خطے میں مدار سے نظر آنے والا ہائیڈروجن اس کے بجائے نمکین نمکیات کی نشاندہی کر سکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے۔  کہ اگرچہ یہ صحرائی سیارہ زمین کے قطر کا صرف نصف ہے۔  لیکن اس میں خشک زمین کی مقدار اتنی ہی ہے۔

سرخ سیارہ نظام شمسی کی بلند ترین اور سب سے گہری پہاڑیاں، اور طویل ترین وادی دونوں کا گھر ہے۔

مریخ پر نظام شمسی کے سب سے بڑے آتش فشاں بھی ہیں، اولمپس مونس ان میں سے ایک ہے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top