سردیوں میں گھر کو گرم رکھنے کے مشورے

سردیوں میں ہر شخص کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ خود کو اور اپنے گھر والوں کو سردی میں ٹھٹھرنے سے بچایا جائے یعنی مکمل طور پر احتیاطی تدابیر  اپنائی جائیں۔ ان احتیاطی تدابیر میں دروازے کھلے نہ رکھنا، موٹے پردوں کا استعمال، گہرے رنگوں کے تکیوں کے غلاف اور چادریں استعمال کرنا سرفہرست ہیں۔ 

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

جیسے کپڑے، چادریں اور کھانے ہر موسم کے لیے مخصوص ہوتے ہیں اسی طرح گھر کا بھی ہر موسم کے لیے ایک مخصوص سیٹ اپ ہوتا ہے۔

ماہرینِ تعمیرات تو دوران تعمیر ہی سائنسی وجوہات کو بنیاد بنا کر توانائی کی بچت پر زور دیتے ہیں۔ اگر ایسا کرلیا جائے تو یوں ہر موسم میں گھر کا درجہ حرارت ایک بیلنس میں رہتا ہے۔

 

گھر کے ڈیزائن میں کچھ ترامیم کیجئے

ہر موسم کے آتے ہی گھر میں کچھ اہم ترامیم کرنا ہوتی ہیں۔ گرمیوں میں گھر میں اضافی جگہ بنائی جاتی ہیں، کھڑکیاں دروازے کھول دیے جاتے ہیں، پردے اور دیواروں پر رنگ کو ہلکا کر دیا جاتا ہے جبکہ سردیوں میں اس کے برعکس کام کرنا ہوتا ہے۔

 

 

سردیوں میں تمام کھڑکیاں دروازے بند، کھلے جگہوں اور سوراخوں کو مقفل کرنا ہوتا ہے تاکہ سرد ہوا داخل نہ ہوسکے۔ جہاں کہیں سے سرد ہوا آئے تو یہ آپ کی صحت پر اثر انداز ہوسکتی ہے اور خصوصاً شیر خوار بچے الرجی اور زکام کا شکار ہوسکتے ہیں۔ کوشش کیجئے سردیوں میں باہر سے ہوا کی آمد کا ہر راستہ روکا جائے اور دن کے ٹائم صرف دھوپ کی آمد ہوسکے۔

 

گیزر اور گرم پانی کا استعمال

پہلے وقتوں میں گیس سے چلنے والے گیزر استعمال ہوتے تھے تاہم اب یہ رجحان کم ہوگیا ہے اور بجلی سے چلنے والے گیزر زیادہ ہوگئے ہیں۔

 

 

گیزر کی قیمت کا چونکہ اُس کے سائز پر انحصار ہوتا ہے لہٰذا کوشش کریں کہ آپ کا گزارہ اگر چھوٹے سائز کے گیزر سے بھی ہورہاہے تو بڑے سائز کے گیزر کے پیچھے نہ جائیں۔ بجلی کے گیزر کے استعمال سے بجلی کا بل بڑھ جاتا ہے تاہم کوشش کریں کہ جب جب گرم پانی کا استعمال زیادہ ہو تب ہی اُسے آن کریں اور دیگر لمحات میں بند کرنے پر اکتفا کریں۔

 

قالین، فرش کو گرم رکھنے کے لیے کارآمد

کمروں کے فرش کو قالین سے ڈھانپ کر رکھیں تاکہ ٹھنڈے فرش پر چلنے کی زحمت سے بچا جا سکے۔ تاہم پاکستان میں عموماً بارشوں کی کمی کے باعث خشک سردیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو قالین میں دھول مٹی کا جمع ہونا معمول بن جاتا ہے۔

 

 

اس سے سانس اور دمے کے مریضوں کو کافی دشواری ہوتی ہے لہٰذا کوشش کریں کہ اس کی باقاعدہ صفائی کو یقینی بنایا جائے۔ قالین کے نیچے ربڑ بچھانے سے قالین کی زندگی بڑھ جاتی ہے اور کمرے کی فضا گرم رکھنے میں بھی یہ معاون ہوتا ہے۔ ایک آپشن ووفل کا ہےجس کی پیٹرن شیٹ میں ہوا کے بلبلے بنے ہوتے ہیں جو قالین کو نرم اور گرم دونوں رکھتے ہیں۔

 

دیواروں کا رنگ، موسم کے عین مطابق

سردیوں میں کوشش کریں کہ موسم کی مناسبت سے گرم رنگوں سے استفادہ کریں۔ گرم رنگوں کا پوچھا جائے تو خاکستری، بادامی، گہرے جامنی اور نیلے رنگوں کا انتخاب ہوسکتا ہے۔

 

 

ان رنگوں سے نہ صرف گرمآہٹ کا احساس ہوتا ہے بلکہ یہ سرد موسم میں آنکھوں پر اچھا اثر بھی چھوڑتے ہیں۔ اسی طرح چھتوں اور فرش میں گرم پانی کو پایپس اور موٹرز کے ذریعے گھمایا جاتا ہے جس سے نقطہ انجماد سے گرے ہوے درجہ حرارت والے ممالک میں بھی ٹیمپریچر بڑھا دیا جاتا ہے اور یہ کام آسانی سے سولر پینلز کے ذریعے ممکن ہے۔

 

ہیٹر کا استعمال، آزمودہ ترین نُسخہ

ہیٹر کے استعمال سے کمرے کو گرم کرنا آزمودہ ترین طریقوں میں سے ایک ہے۔ موسم سرما کی آمد سے پہلے ہی بہت سے لوگ ہیٹرز چیک کر لیتے ہیں کہ وہ اس کنڈیشن میں ہیں کہ پورے موسم کے لیے استعمال ہوسکیں یا نہیں۔

 

 

ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ اگر ہوسکے تو گیس ہیٹرز کا استعمال ترک کریں اور اس کی جگہ بجلی کے ہیٹر استعمال کریں۔ اگر گیس ہیٹر کا استعمال بلکل ناگزیر ہے تو یہ بات یقینی بنائیں کہ کہیں سے گیس نہ لیک ہورہی ہو۔ اسی طرح سے اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ رات کو سوتے وقت گیس کی سپلائی کو مُکمل طور پر بند کیا جائے کیونکہ لوگ عموماً گیس کا ہیٹر آن کر کے سو جایا کرتے ہیں جس سے کمرے میں گیس بھر جاتی ہے اور حادثات رونما ہوسکتے ہیں۔

 

مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top