رقوم کی ادائیگی کی بین الاقوامی کمپنی ‘پے پال’ کیا ہے اور پاکستان میں کیا یہ ادارہ فعال ہے؟

پے پال دنیا بھر میں رقوم کی ادائیگی کے حوالے سے ایک اعلیٰ شہرت کی حامل امریکی کمپنی ہے۔ اس کمپنی کے اکاؤنٹ سے آپ دنیا کے بیشتر ممالک میں باآسانی رقم کی منتقلی کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس کمپنی کے ابتدائی دور میں پے پال اکاؤنٹ مفت بنانے کی سہولت بھی میسر تھی یعنی آپ جب چاہیں بینک ڈیبٹ کارڈ، بینک ٹرانسفر، یا نقد ادائیگیوں کی بجائے آن لائن طریقہ کار اپناتے ہوئے پے پال کی مدد سے محفوظ اور تیز تر سہولت کے ذریعے اپنی ادائیگیوں کو یقینی بنا سکتے ہیں۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

بلاشبہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں رقوم کی ادائیگیوں سے متعلق بہت سی کمپنیاں مارکیٹ میں آ چکی ہیں جس کی وجہ سے پے پال اب شاید اتنا معروف ادارہ نہیں رہا جتنا کہ اس کمپنی نے اپنے ابتدائی ادوار میں صارفین کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ کیونکہ اب صارفین کے پاس رقوم کی ادائیگیوں کے حوالے سے پہلے کی نسبت زیادہ مواقع موجود ہیں جو زیادہ بہتر اور کم اخراجات کے ساتھ رقوم کی ادائیگیوں کی سہولت فراہم کررہے ہیں۔

آج کی اِس تحریر میں ہم اپنے قارئین کے ساتھ پے پال سے متعلق کچھ اہم معلومات کا تبادلہ کریں گے اور ساتھ ہی ساتھ یہ جاننے کی بھی کوشش کریں گے کہ آخر ایسی کیا وجوہات ہیں جن کی وجہ سے مذکورہ کمپنی پاکستان میں اپنی آپریشنل سرگرمیاں شروع نہیں کر سکی۔

رقوم کی ادائیگی بذریعہ پے پال، آغاز ہوا کیسے؟

کوئی 24 سال قبل جب دنیا کے بہت سے ترقی پذیر ممالک میں انٹرنیٹ سروس اپنے ارتقائی دور سے گزر رہی تھی یعنی اس وقت انٹرنیٹ پر ایک دوسرے کے ساتھ پیغام رسانی کے لیے واٹس ایپ، ٹویٹر، فیس بُک اور انسٹاگرام جیسی جدید ترین ٹیکنالوجی کی حامل ایپلیکیشنز تو موجود نہیں تھیں لیکن نوجوانوں کا ایک بڑا طبقہ ایم آئی آر سی کی ویب سائٹ کو سوشل نیٹ ورکنگ اور پیغام رسانی کے لیے استعمال کرتا تھا، اُس وقت ایک امریکی شہری نے دنیا بھر میں رقوم کی ادائیگیوں کے حوالے سے ایک آن لائن نظام ترتیب دینے کا خیال 1998ء میں پیش کیا اور اس پر باقاعدہ طور پر کام شروع کر دیا گیا۔ رقوم کی ادائیگیوں اور بیرونِ ممالک وصولیوں کے لیے ترتیب دیے گئے اس آن لائن نظام کو پے پال کا نام دیا گیا اور اس طرح اس ادارے نے اپنی تیز تر سہولت کے باعث دنیا بھر میں خوب نام اور پیسہ کمایا۔

انٹرنیٹ کی دنیا میں پے پال کو رقوم کے لین دین کے حوالے سے ایک خاص مقام حاصل ہے۔ یہ ایک طرح سے کسی صارف کا ذاتی بین الاقوامی بینک اکاؤنٹ ہوتا ہے۔ پے پال پاکستان کے پڑوسی ملک انڈیا سمیت دنیا بھر کے 200 سے زائد ممالک میں شہریوں اور مختلف کاروباری حضرات کو رقوم بھیجنے اور وصولیوں کی خدمات فراہم کرتی ہے۔

کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر کے قریباً 10 کروڑ افراد معاوضے اور رقوم حاصل کرنے کے لیے یہ سروس استعمال کر رہے ہیں۔ اس سروس کو قریباً دو دہائیوں سے آن لائن رقوم کی ترسیل کا اہم طریقہ مانا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں کروڑوں آن لائن شاپنگ مالز اس سروس کے گاہک ہیں۔ یہ اپنے گاہگوں سے رقم کی ترسیل کا بہت معمولی معاوضہ وصول کرتی ہے۔

پے پال سے بنیادی طور پر کون سا طبقہ زیادہ مستفید ہوا؟

رقوم کی ادائیگیوں کے آن لائن نظام کو متعارف کرانے کے پیچھے بنیادی نظریہ بیرونِ ممالک مقیم افرادی قوت کی اپنی فیملی کو رقوم کی منتقلی اور کاروباری لین دین کو محفوظ بنانا تھا تاہم جیسے جیسے سائنس اور انٹرنیٹ میں جدت آتی گئی آن لائن ادائیگیوں کے نظام کی انسانی زندگی میں اہمیت بھی بڑھتی چلی گئی۔

امریکی کمپنی پے پال کی اپنی ایک رپورٹ کے مطابق مذکورہ ادارے کے صارفین میں سب سے بڑی تعداد انٹرینٹ پر آن لائن خدمات پیش کرنے والے افراد کی رہی۔ یہ تمام وہ افراد تھے جنہوں نے دنیا بھر سے انٹرینٹ پر بطور ٹرانسلیٹر، رائٹرز، ڈیزائنرز اور دیگر شعبوں میں اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے روزگار کے سلسلے کا آغاز کیا۔

ایسے میں ان تمام افراد کو ان کی خدمات کے عوض دنیا بھر میں رقوم کی ادائیگیوں کرنا بلاشبہ ایک پیچیدہ مرحلہ تھا۔ تاہم پے پال اُس دور میں ایک واحد ایسا قابلِ اعتماد ادارہ تھا جس نے اپنی سروسز کی فراہمی سے اس پیچیدہ عمل کو آسان بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

پاکستان میں کیا پے پال اپنی خدمات فراہم کر رہا ہے؟

یہ ایک ایسا سوال ہے جس کے جواب کا انتظار خاص طور پر انٹرنیٹ پر آن لائن سروسز فراہم کرنے والے صارفین بڑی شدت سے کر رہے ہوتے ہیں۔ پے پال سالانہ بنیادوں پر اپنی کاروباری سرگرمیوں کے حوالے سے آئندہ تین سال کے لیے ایک پلان ترتیب دیتا ہے۔ بدقسمتی سے پے پال نے اپنے کاروباری پلان میں ابھی تک پاکستان کو شامل نہیں کیا اور اس کی بنیادی وجہ ملک میں غیر مستحکم معاشی نظام اور رقوم کی منتقلی کے حوالے سے کمزور قوانین بتائے جاتے ہیں۔

حکومت کی طرف سے امریکہ جا کر آن لائن ادائیگیوں کا نظام چلانے والی بین الاقوامی کمپنی پے پال کو پاکستان آمد پر راضی کرنے کی کوششیں کی گئیں، تاہم کمپنی نے حتمی طور پر حکومت کو آگاہ کر دیا کہ وہ مستقبل قریب میں پاکستان میں اپنی سروسز لانے میں فی الحال کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔

پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ایک وفد کمپنی کے ذمہ داروں سے مذاکرات کرنے امریکہ گیا تھا تاکہ کمپنی کو قائل کیا جا سکے کہ وہ اپنی خدمات پاکستان میں فراہم کرے۔ تاہم مذاکرات میں امریکی کمپنی نے حتمی طور پر وفد کو بتایا کہ اس کے تین سالہ روڈ میپ میں پاکستان کا ذکر نہیں ہے کیونکہ ملک میں کاروباری مواقع ناکافی ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی 22 کروڑ سے زائد آبادی میں 6 کروڑ سے زائد افراد نے اپنے بینک اکاؤنٹس کھلوا رکھے ہیں۔ جبکہ ملک میں کریڈٹ کارڈز کی مجموعی تعداد 18 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے اور ڈیبٹ کارڈ استعمال کرنے والے افراد کی تعداد 2 کروڑ 90 لاکھ کے قریب بتائی جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق پاکستان میں پے پال جیسی سروسز کو لانے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان رقوم کے لین دین کے نظام کو جدید بنائے اور اپنی معیشت کو دستاویزی شکل دے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More

Comments are closed.

Scroll to Top
Scroll to Top