قالین سے گھر کی سجاوٹ اُمراء کے اعلیٰ ذوق کی عکاسی

اگر اتہاس کے اوراق پلٹ کر دیکھیں تو معلوم پڑتا ہے کہ قالین کی بساط کی تاریخ 3000 سال قبل از مسیح پرانی ہے۔ دنیا میں سب سے پہلا قالین بھیڑ کی کھال سے حاصل ہونے والی اُون اور بکرے کے بالوں سے تیار کیا گیا۔ بلاشبہ ماضی میں قالین کی بساط ہمیشہ سے بادشاہوں، حکمرانوں اور امراء کے اعلیٰ ذوق کی عکاس رہی ہے لیکن آج کے جدید دور میں بھی اگر آپ چیدہ اشخاص، عمائدین، اربابِ اقتدار یا پھر رؤسا کی طرزِ زندگی پر نظر دوڑائیں تو آپ کو ان کی رہائش گاہوں میں قالینوں کی سجاوٹ کی جھلک کے آثار نمایاں نظر آئیں گے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

کارپٹ یا قالین کی بساط کو اگر فرش کی خوبصورتی بڑھانے کا ذریعہ کہا جائے تو یہ غلط نہ ہوگا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ گھر میں قالین نفاست اور وہاں رہنے والے مکینوں کے اعلیٰ ذوق کی عکاس ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر پُر ذوق انسان کی یہ خواہش رہی ہے کہ گھر کی سجاوٹ میں قالین کے استعمال کو یقینی بنایا جائے۔ تاہم اس حقیقت سے بھی روح گردانی نہیں کی جا سکتی ہے کہ یہ ایک مہنگا ترین شوق ہے لیکن اکثر اوقات لوگ اچھی خاصی رقم خرچ کرنے کے باوجود بھی اپنے گھر کو اس طرح جاذبِ نظر نہیں بنا پاتے جس کی وہ توقع کر رہے ہوتے ہیں۔ کیونکہ لامحالہ وہ کمرے کے پردوں، صوفہ سیٹ اور دروازوں وغیرہ کے رنگ کو عمومی طور پر نظرانداز کر دیتے ہیں۔

قالینوں کی بساط سے متعلق منصوبہ بندی کس حد تک ضروری ہے؟

ایک بین الاقوامی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کچھ ایسی اہم معلومات فراہم کی گئی ہیں جو ایسے تمام افراد کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے جو گھر کے لیے قالینوں کی بساط کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قالین گھر کی سجاوٹ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جس سے کمروں کی خوبصورتی کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ قالینوں کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا جائے اور اس کے لیے گھر کی دیگر اشیاء پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھا جاءے کہ کون سی چیز کہاں پڑی ہے اور اس کا رنگ کیا ہے؟

تحقیقی رپقرٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ قالینوں کے انتخاب میں فرش پر لگی ٹائلز کی اقسام اور رنگوں کا بھی انتہائی اہم کردار ہوتا ہے کیونکہ فرش پر لگی ٹائلز کو قالین کے نیچے سو فیصد چھپانا بھی ممکن نہیں ہوتا۔ قالین بذاتِ خود اور ان میں جڑے رنگوں کی قوسِ قزا بھی نفاست کی علامت ہوتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ اس کے لیے ہلکے رنگ ہی استعمال کیے جائیں خصوصاً ان گھروں میں جہاں بچے موجود ہوں۔

قالینوں کے انتخاب میں رنگوں کا کردار

یاد رکھیں کہ اگر آپ کے گھر میں بچے ہیں تو پردے گہرے رنگ کے لگائیں جبکہ صوفہ سیٹ اور بیڈ شیٹس بھی گہرے رنگ کی ہونی چاہییں اور اسی طرح قالین بھی آپ کو اسی مناسبت سے منتخب کرنے چاہئییں۔ جس گھر میں افراد زیادہ ہوں وہاں قالین کو زیادہ بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے اس لیے ایسے گھروں کے لیے اُون سے بُنے اور نسبتاً موٹے قالین بہتر رہتے ہیں۔

اسی طرح اگر آپ کے گھر میں ایسا گیسٹ روم ہے جس میں عام وقت میں زیادہ تر کوئی داخل نہیں ہوتا اور تبھی استعمال میں آتا ہے جب کوئی مہمان آ جائے تو اس کے لیے ہلکے رنگ کے قالین استعمال کیے جا سکتے ہیں مگر یاد رکھنے کی بات یہ بھی ہے کہ اس کو دیگر اشیا کے رنگوں سے بھی مربوط کرنا پڑے گا۔

قالین اور کارپٹ کا درست استعمال

ویسے تو انگریزی میں قالین کو ہی کارپٹ کہتے ہیں لیکن کارپٹ اس موٹے دری نما کپڑے کو کہتے ہیں جو زیادہ تر کمروں کی ایک سے دوسری دیوار تک بچھا ہوتا ہے جبکہ راہداریوں حتیٰ کہ سیڑھیوں میں بچھایا جا سکتا ہے۔ یہ عمومی طور پر ایک ہی رنگ کا ہوتا ہے جبکہ قالین وہ ریشمی یا دیگر دھاگوں سے بنا کمبل نما ٹکڑا ہوتا ہے جو کئی رنگوں، تصاویر یا پھر دیگر تصویرکشی پر مشتمل ہو سکتا ہے۔ اسی طرح یہ بھی ضروری نہیں کہ وہ سائز میں آپ کے گھر کے کمرے کے مطابق ہو بلکہ اس کو صوفہ سیٹ کے سامنے، لاؤنج، ڈرائنگ روم یا پھر بیڈ روم میں کسی خاص مقام پر دلکشی کے لیے بچھایا جاتا ہے۔

صاف ستھرے قالین گھر کی دلکشی میں اضافے کا باعث ہیں

قالین آپ کے گھر کی سجاوٹ میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیے! کم میلا قالین بھی بہت زیادہ گندا دکھائی دیتا ہے۔ اس لیے اگر آپ کے گھر میں قالین بچھے ہیں تو ان کی صفائی روزانہ کی بنیاد پر ہونی چاہئیے۔ ہر دوسرے تیسرے دن ویکیوم کلینر کی مدد سے اس پر سے گرد کی صفائی ایک ضروری عمل ہے۔ اسی طرح ہفتہ یا دس روز بعد اس کی کسی گیلے کپڑے کی مدد سے صفائی بھی لازمی ہے۔ جبکہ قالینوں کی صفائی کے لیے اب تو ایسی مشینیں بھی دستیاب ہے جو ویکیوم کلینر ہی کی طرح ہوتی ہے تاہم وہ قالین کی اس نمی کو ختم کرتی ہے جو اس سے قبل گیلے کپڑے سے صفائی کرتے ہوئے آ جاتی ہے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top