دبئی کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ دیگر سے مختلف – مگر کیسے؟

بین الاقوامی تجارت کے مرکز متحدہ عرب امارات کے جدید ترین شہر دبئی کی معیشت کا آج بھی انحصار تیل پر ہے۔ تاہم متحدہ عرب امارات کے ریاستی امُور کے سابق سربراہ خلیفہ بن شیخ زاید النہان (مرحوم) نے یو اے ای کی معیشت کو بین الاقوامی تجارت، سیاحت اور سروسز کے شعبوں میں جدت لاتے ہوئے یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

یو اے ای کے سابق صدر کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات نے دنیا بھر کے کامیاب ترین کاروباری اداروں کی توجہ دبئی کی جانب مبذول کروا دی اور آج یو اے ای کا سب سے زیادہ جدید ترین سہولیات سے آراستہ شہر دبئی ایک بین الاقوامی کاروباری حب بن چکا ہے۔

مظبوط معیشت، جدید ترین سہولیات سے آراستہ اور پُرآسائش طرزِ زندگی نے دبئی شہر میں ریئل اسٹیٹ کے شعبے کو نئی جدت بخشی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے لوگ دبئی کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے ہیں۔

آج کی اس تحریر میں ہم اپنے قارئین سے دبئی کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کی دیگر سے مختلف ہونے کی بنیادی وجوہات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اس تحریر کو آخر تک پڑھیے گا کیونکہ دبئی کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کی آسمان کی بلندیوں کو چھوتی ترقی سے متعلق بہت سی معلومات ایسی ہیں جو آج سے پہلے شاید آپ کے علم میں نہیں آئی ہوں گی۔

تو چلیے! شروع کرتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات کی شہر دبئی کا مختصر تعارف

دبئی متحدہ عرب امارات کا ایک ایسا شہر ہے جسے ملک کے سب سے بڑا شہر ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ دبئی اپنی شاندار صنعتوں، تعمیرات و رہائش کے عظیم منصوبہ جات، کھیلوں کے شاندار ایونٹس اور گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے اندراج کے باعث دنیا بھر میں معروف ہے۔

یہ شہر صنعتوں کے علاوہ سیاحت کے حوالے سے بھی دنیا بھر میں مشہور ہے اور اس وقت شہر میں جاری عظیم تعمیراتی منصوبے دنیا بھر کی نگاہوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ دبئی دنیا کے 25 مہنگے ترین شہروں کی فہرست میں بھی شامل ہے۔

دبئی آج ایک ایسا شہر بن چکا ہے جس کے قابلِ فخر ہوٹلوں، اعلیٰ معماری صنعت، دنیا کی بہترین مہمان نوازی اور کھیل کی تفریحات کا کوئی ثانی نہیں ہے۔

جمیرہ کے کنارے واقع خوبصورت برج العرب ہوٹل دنیا کا واحد سیون سٹار ہوٹل ہے۔

امارات ٹاور ان بے شمار عمارات میں سے ایک عمارت ہے جو اس تیزی سے ترقی کرتے شہر میں تجارتی اعتماد کا احساس دلاتی ہے۔ 350 میٹر بلند آفس ٹاور مشرق وسطٰی اور یورپ کی سب سے بلند عمارت ہے۔

اس کے علاوہ دبئی میں دنیا کا سب سے بڑا برج ‘برج خلیفہ’ تعمیر کیا گیا ہے جو اس وقت دنیا کی بلند ترین عمارت ہے۔

دبئی میں کھیلوں کے بڑے بین الاقوامی مقابلے بھی ہوتے ہیں۔ دبئی ڈیزرٹ کلاسک پروفیشنل گالف ایسوسی ایشن ٹور میں ایک اہم مقام کا حامل ہے۔ دبئی اوپن، اے ٹی پی ٹورنامنٹ، دبئی ورلڈ کپ اور دنیا کی مہنگی ترین گھُڑ دوڑ ہر سال ہزاروں شائقین کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔

دبئی کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کی موجودہ ترقی کا مختصر تاریخی احوال

متحدہ عرب امارات کے سابق سربراہ کی جدید بنیادوں اور نظریات پر مبنی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے دبئی شہر کی ترقی نے یہاں کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں پراپرٹی، رہائشی اور کمرشل منصوبوں کی قیمتوں میں ناقابلِ یقین حد تک اضافہ کر دیا ہے۔

سال 2004ء سے 2006ء تک دبئی کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں پراپرٹی کی قیمتوں میں جس قدر اضافہ دیکھنے میں آیا اس کی مثال ماضی میں کہیں نہیں ملتی۔ اکیسویں صدی کی پہلی دہائی کے دوران دبئی میں باقاعدہ طور پر ریئل اسٹیٹ مارکیٹ نے تیزی سے پروان چڑھنا شروع کیا۔

بڑے پیمانے پر رئیل اسٹیٹ شعبے میں ترقی ہی دنیا کی بلند ترین فلک بوس عمارتوں اور منصوبوں جیسے ایمریٹس ٹاورز، برج خلیفہ، پام آئی لینڈز اور سب سے مہنگے ہوٹل برج العرب کی تعمیر کا سبب بنی۔

بلاشبہ دبئی کی پراپرٹی مارکیٹ کو سال 2008ء اور 2009ء میں عارضی بنیادوں پر سست روی کا شکار معیشت کی وجہ سے مندی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ فروری 2009ء تک دبئی کے غیر ملکی قرضوں کا تخمینہ 80 ارب امریکی ڈالر لگایا گیا تھا۔

تاہم گذشتہ چند سال دبئی کی غیر معمولی معاشی ترقی میں تاریخی اہمیت اختیار کر چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رواں سال 2022ء میں دبئی کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ سال کا دلچسپ ترین موضوع بن چکی ہے۔ چلیے! دبئی کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کا دیگر کے ساتھ فرق کی بنیادی وجوہات کا مختصر جائزہ لیتے ہیں۔

بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ شاپنگ کی بہترین جگہ دبئی

دبئی کو مشرق وسطٰی کا شاپنگ دار الخلافہ بھی کہا جاتا ہے۔ اتنے زیادہ شاپنگ مال اور بازاروں کی موجودگی میں مصنوعات کی ناقابلِ سبقت قیمت ڈھونڈنے کے لیے اس سے بہتر جگہ نہیں مل سکتی ہے۔

دکاندار اپنی اشیاء کی قیمتیں ایک دوسرے کے مقابلے میں کم کر کے لگاتے ہیں اور بہت کم درآمدی ڈیوٹی اور ٹیکس کے بغیر شاپنگ کی وجہ سے اشیاء سستے داموں دستیاب ہیں۔

سونا، زیورات، فیشن، الیکٹرونکس، قالین اور ہاتھ کی بنی ہوئی اشیاء حیرت انگیز طور پر اتنی کم قیمت پر ملتی ہیں جس کی نظیر دنیا میں کہیں بھی اور نہیں ملتی ہے۔

دبئی کے بے شمار خریداری کے مراکز گاہکوں کی ہر قسم کی ضروریات پورا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ گاڑیاں، ملبوسات، زیورات، الیکٹرانکس، فرنشنگ، کھیلوں کا سامان اور کئی دوسری اشیاء آپ کو ایک ہی چھت کے نیچے دستیاب ہو سکتی ہیں۔

دبئی کے بازاروں کی سیر بہت سنسنی خیز ہے کیونکہ شاپنگ کے روائیتی انداز اور قیمتیں طے کرانا خریداروں کو مستعد رکھتا ہے۔

لیکویڈیٹی اور رینٹل آمدن

دبئی کی معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ یہاں کی تجارتی اور تعمیراتی مارکیٹ بھی تیزی سے ترقی کی منازل طے کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کی طلب میں بھی گذشتہ چند برسوں سے غیر متوقع حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاروں کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہے کیونکہ ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کی طلب میں مسلسل اضافے کی وجہ سے دبئی میں خریدی گئی پراپرٹی مستقبل قریب میں آپ کو غیر یقینی حد تک منافع دی سکتی ہے۔

بیرونِ ممالک سے روزگار کی تلاش اور کاروبار کے لیے دبئی سفر کرنے والے افراد اکثر و بیشتر یہاں کرایہ پر پراپرٹیز تلاش کرتے نظر آتے ہیں اور اگر آپ پریمیم جگہوں میں سے کسی ایک بھی جگہ پر پراپرٹی کے مالک ہیں جیسا کہ ڈاؤن ٹاؤن یا دبئی مرینا تو آپ اپنی پراپرٹی یعنی مکان، ولاز اور دکان کرایہ پر دے کر مستقل آمدن حاصل کر سکتے ہیں۔

اگر متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی کا یورپ کے ترقی یافتہ ممالک کے شہروں سے کرایہ کی مد میں حاصل ہونے والی آمدن کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو یورپ میں کرایہ داری سے آمدن کی شرح 3 فیصد سے زیادہ نہیں ہے جبکہ دبئی میں کرایہ داری سے حاصل ہونے والی آمدن کی شرح 10 فیصد سے زائد ریکارڈ کی گئی ہے۔

دبئی کی معیشت دنیا کی مستحکم ترین معیشتوں میں سے ایک

اگرچہ معیشت میں اتار چڑھاؤ ایک قدرتی عمل ہے اور کبھی بھی کسی بھی ملک میں معیشت کے مستقل استحکام کی ضمانت نہیں دی جا سکتی تاہم دبئی کی معیشت گذشتہ چند سالوں سے جس رفتار سے مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے اس کی بھی مثال پوری دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔

دبئی کی مسلسل ترقی کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ شہر ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاحوں، سرمایہ کاروں اور اعلیٰ شہرت کے حامل کاروباروں اداروں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔

یو اے ای حکومت نے گذشتہ چند سالوں کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اس شہر کی جانب راغب کرنے اور کاروباری و تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے کئی اقدامات اٹھاتے ہوئے مختلف اصلاحات متعارف کروائی ہیں۔ جس میں سرمایہ کاروں کے لیے 10 سالہ گولڈن ویزے کا اجراء بھی شامل ہے۔

جنوری 2022ء میں متحدہ عرب امارات کی حکومت نے پیر تا جمعہ کاروباری ایام کے عالمی قاعدے کو بھی لاگو کر لیا جس کی وجہ سے دبئی کو عالمی سطح پر بہت سراہا گیا۔

ٹیکس کے پُرکشش قوانین

دبئی میں رہنے اور کام کرنے والوں کے لیے دستیاب مراعات میں سے ایک سب سے بڑی سہولت ذاتی آمدنی یا پراپرٹی پر ٹیکس کی عدم موجودگی ہے۔

یہ شہر آپ کو اضافی اخراجات پر پیسہ ضائع کیے بغیر کسی بھی قسم کی رہائش کے ملکیتی حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ آپ کسی بھی قسم کے غیر ضروری ٹیکسوں کی ادائیگی کے بغیر رئیل اسٹیٹ پراڈکٹ کرایہ پر لینے اور اس سے خالص منافع حاصل کرنے کی سہولت سے استفادہ کر سکتے ہیں۔

رواں سال 2022ء اور مستقبل میں دبئی کی معیشت اور رئیل اسٹیٹ مارکیٹ دونوں اپنی ترقی کی رفتار کو جاری رکھنے کے لیے پُرعزم نظر آتی ہیں جو کہ نئے سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں کے لیے انتہائی حوصلہ افزاء ہے۔

یہ شہر متعدد دیگر ترقی یافتہ ممالک کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹوں کے مقابلے میں کرایہ کی مد میں حاصل ہونے والی آمدن کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری پر دبئی کی رہائشی ویزے کی پیشکش

ٹیکسوں کی چھوٹ کے علاوہ یہ شہر سفری سہولیات کی وجہ سے بھی دیگر ممالک سے منفرد پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے۔

پراپرٹی وینچر سے منسلک نئے ویزا قوانین کے مطابق 10 لاکھ درہم سے زائد قابل قدر پراپرٹی میں سرمایہ کاری پر یو اے ای حکومت آپ کو 2 سالہ رہائشی ویزے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ اسی طرح 50 لاکھ درہم سے زائد کی سرمایہ کاری پر آپ 5 سالہ رہائشی ویزا کے اہل ہو سکتے ہیں جبکہ ریئل اسٹیٹ میں 1 کروڑ درہم سے زائد کی سرمایہ کاری پر آپ 10 سالہ رہائشی ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔

کس بھی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کو دو ذیلی حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے یعنی پرائمری اور سیکنڈری۔ پرائمری مارکیٹ بنیادی طور پر نئے رہائشی و کمرشل اور عمودی طرزِ تعمیر کی کثیر المنزلہ تعمیراتی منصوبوں پر مشتمل ہوتی ہے جہاں بلڈرز اور ڈویلپرز کو نئے منصوبوں کی تعمیر میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔

ثانوی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ بنیادی طور پر پہلے سے تعمیر شدہ رہائشی و کمرشل منصوبوں کی فروخت میں اپنی خدمات فراہم کرتی ہے۔

ثانوی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ متحدہ عرب امارات اور بالخصوص دبئی شہر میں انتہائی فعال ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہاں بین الاقوامی سطح کاروباری اداروں اور روزگار کے لیے آنے والے افراد کرایہ پر پراپرٹی کی مسلسل تلاش میں مصروف نظر آتے ہیں۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top