گھر کو محفوظ کیسے بنایا جائے؟

یوں تو مثبت سوچ رکھنا ضروری ہے تاکہ انسان تمام تر فکروں سے آزاد زندگی گزار سکے۔ مگر کہیں نہ کہیں حقائق کی روشنی میں انسان کو ضروری اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ موجودہ دور میں تمام تر چیلنجز سے نبرد آزما ہوا جا سکے۔ ہم ایک ایسے دور میں رہ رہے ہیں جس میں آپ دنیا کے کسی بھی خطے اور کسی بھی حصے میں موجود ہوں، اپنے آپ کو محفوظ کرنا اور رکھنا اولین ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے۔ یوں تو کہا جاتا ہے کہ خود کو محفوظ کرنا ہی غیر محفوظ ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے مگر حقیقت یہی ہے کہ خود کو محفوظ کرنے کے اقدامات اٹھانا دانشمندانہ فیصلوں میں سے ایک ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

یہ تو ابتدائیہ ہوگیا جس میں حفاظت اور اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی۔ اب ذرا گھر کی بات کرلیتے ہیں۔ انسان کا گھر اُس کا سب کچھ ہوتا ہے۔ وہ اس کے لیے امن و سکون کا گہوارہ ہوتا ہے، اُس کے تمام تر ذاتی سامان کا مسکن ہوتا ہے اور اس کی ایک ایسی آرام گاہ ہوتا ہے جس سے وہ ہر صبح تر و تازہ ہو کر نکلتا ہے تاکہ دنیا کا مقابلہ کیا جا سکے۔ اس گھر کا محفوظ ہونا بہت ضروری ہے۔ نہ صرف اس لیے کہ انسان جب اُس میں ہو تو وہ خود کو غیر محفوظ نہ محسوس کر سکے بلکہ اس لیے بھی کہ جب وہ گھر پر نہ ہو تو اُس کو کسی قسم کا فکر فاقہ پریشان نہ کر سکے۔

آج کی تحریر اس حوالے سے ہے کہ گھر کو محفوظ بنانے کے لیے کون کون سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ویڈیو ڈور بیل

ایک بین الاقوامی جریدے کے مطابق ڈکیتی کے واقعات میں 34 فیصد حصہ اُن واقعات کا ہے جس میں چوری کی نیت سے آئے افراد گھر کے مرکزی دروازے سے داخل ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں ویڈیو ڈور بیل کا استعمال مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

ضروری ہے کہ آپ کے گھر کا مرکزی دروازہ محفوظ ہو۔ آپ تمام تر زور لگا کر خود بھی اس کا اطمینان کرلیں کہ آپ کا دروازہ ہلکے سے دباؤ سے کھلتا تو نہیں ہے۔ آپ کو اس بات کا یقین کرنا ہوگا کہ آپ کے ہاں بہترین لاک سسٹم ہو اور اُسے پورے طریقے سے استعمال میں لا کر ہی آپ گھر سے نکلیں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ چونکہ ہمیں مختصر دورانیے کے لیے گھر سے نکلنا ہوتا ہے تو ہم عارضی سا لاک لگا کر گھر سے باہر چلے جاتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ آپ اگر طویل دورانیے کے لیے گھر سے نکل رہے ہیں یا مختصر دورانیے کے لیے، آپ کو گھر مکمل طور پر لاک کرنا ہوگا۔

گھر کے اطراف میں سیکورٹی کیمروں کا استعمال

یہ آجکل مفید بھی ہے اور اب ایک انتہائی سستا آپشن بھی۔ وہ دن گئے جب لوگ اخراجات کے ڈر سے سیکورٹی کیمروں کا استعمال نہیں کرتے تھے۔

اب آپ چند ہزار میں گھر کے گرد ایسے کیمرے لگا سکتے ہیں جو کہ آپ کو چاروں اطراف کی ویڈیو فوٹیج ریکارڈ کر کے فراہم کر سکیں۔ کیمروں کا یہ اثر بھی ہوتا ہے کہ لوگ صرف ان کی صورت دیکھ کر ہی ہوشیار ہوجاتے ہیں کہ گویا وہ کسی کی نظر میں ہیں۔

روشنی کا بھرپور استعمال یقینی بنائیں

چوری کی غرض سے آئے افراد روشنی سے نفرت کرتے ہیں۔ وہ کسی صورت اسپاٹ لائٹ میں نہیں آنا چاہتے۔ اس بات کو اچھے سے ذہن نشین کر کے آپ خود کو اور اپنے مال و متاع کو محفوظ کر سکتے ہیں۔

گھر کا فرنٹ اور بیک یارڈ مکمل طور پر روشن رکھیں۔ موشن ایکٹیویٹڈ لائٹس کا استعمال بھی مفید ثابت ہوسکتا ہے جو کہ ذرا سی حرکت پر ہی روشن ہوسکتے ہیں۔ آؤٹ ڈور لائٹوں کو ٹائمر پر بھی لگایا جا سکتا ہے کہ شام ہوتے ہی وہ خود بخود روشن ہوجائیں تاکہ آپ کو تسلی اور اطمینان رہے۔

چھپنے کی تمام جگہیں ختم کریں

اکثر گھروں کے اطراف میں ایسے باڑ یا جگہیں ہوتی ہیں جہاں آسانی سے چھپا جا سکتا ہے۔ ایسے تمام تر درختوں، پودوں کو ختم کریں جو کہ گھر کی خوبصورتی میں تو اضافہ کریں مگر گھر کی سیکورٹی کو غیر یقینی بنا دیں۔

اکثر لوگ اندر پائی اور اسٹولز گھر کے باہر ہی رکھ چھوڑتے ہیں جس سے اُن کے گھر کے اندر تک رسائی آسان ہوسکتی ہے۔ اکثر لوگوں کے گھروں کی کھڑکیاں ایسی ہوتی ہیں کہ گھر سے باہر سے اندر کا قیمتی ساز و سامان نظر آرہا ہوتا ہے۔ آپ نے خود کو محفوظ کرنے کی غرض سے ایسی تمام تر توجہ مبذول کرانے والی چیزوں سے خود کو اور اپنے گھر والوں کو بچا کر رکھنا ہے۔ امریکہ میں ایک شخص کے ہاں صرف اس لیے چوری ہوگئی کہ اس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے گھر کی چابیوں کی تصویر ڈال دی۔ اس سے کسی نے چابی میکر سے عین اسی طرح کی چابی بنوائی اور ہاتھوں کی صفائی دکھانے میں کامیاب ہوگیا۔

دروازے کو دُرست انداز میں استعمال کریں

اکثر گھروں میں یہ رواج ہوتا ہے کہ جیسے ہی گھنٹی بجتی ہے، بچے دروازے کی جانب دوڑ پڑتے ہیں۔ سب سے پہلے تو اگر آپ کے گھر میں ایسا ہوتا ہے تو آپ کو اس ریت کو ختم کرنا ہے۔ جب بڑے کسی مجبوری کے تحت گھر پر موجود نہ ہوں اور بچے گھر پر اکیلے ہوں تو سادگی میں بچے یہ بتا دیا کرتے ہیں کہ وہ گھر پر اکیلے ہیں اور کوئی بڑا موجود نہیں۔

اس سے باہر کے افراد کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ گھر کے اندر داخل ہوسکیں۔ اپنے بچوں کو منع کریں کہ کسی جانے اور انجانے کے لیے دروازہ نہ کھولیں اور اگر وہ صرف گھنٹی کی آواز سن کر ہی دروازے پر معلوم کرنے جائیں، تو آپ کو واپس آکر بتائیں کہ دروازے پر کون ہے۔ دروازہ آپ خود جا کر کھولیں۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top