رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کو محفوظ اور موثر کیسے بنایا جائے؟

یہ بات بغیر کسی شک شبے کے کہی جا سکتی ہے کہ پاکستان میں ریئل اسٹیٹ سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش ترین سیکٹر بنتا چلا جا رہا ہے مگر یہ کہنے میں بھی کوئی عار نہیں کہ اکثر افراد اب بھی اس شعبے میں سرمایہ کاری کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

آپ جب اس ہچکچاہٹ کی وجہ دریافت کریں تو آپ وہ زبان زد عام قصے سنیں گے جو کہ اس سیکٹر میں لوگوں کی عُمر بھر کی کمائی ضائع ہونے، لوگوں کے ساتھ فراڈ اور دھوکہ دہی ہونے سے متعلق ہیں۔

اگر آپ پاکستان کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں کسی بھی ضمن میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، کہیں کوئی پلاٹ یا مکان خریدنا چاہتے ہیں تو ضروری امر یہ ہے کہ آپ دھوکے اور فراڈ سے بچے رہیں اور اس کے لیے ضروری امر یہ ہے کہ آپ چند باتوں کا خیال رکھیں۔ وہ چند باتیں کیا ہیں، اُن کی تفصیل درج ذیل ہے۔

ہاؤسنگ سوسائٹی کی ساکھ کو دیکھیے

اگر آپ نے کسی بھی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پلاٹ یا گھر لینے کا فیصلہ کرلیا ہے تو سب سے پہلے تو اس کی ساکھ دیکھیں۔ خود سے یہ سوال پوچھیں کہ یہ ڈویلپر کتنا پُرانا ہے اور باہر مارکیٹ میں لوگ اُس ڈویلپر کے بارے میں کیا کہتے ہیں یعنی کیا رائے رکھتے ہیں۔ زبانِ خلق کو نقارہ خُدا سمجھو کے مصداق آپ کو اپنے ذہن میں ایک رائے بنتی ہوئی محسوس ہوگی۔

 

 

دیکھیں کہ آیا وہ ڈویلپر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر ہے کہ نہیں اور وہاں اُس کا دفتر، رابطہ نمبر، تصاویر اور خدمات قابلِ اعتبار ہیں کہ نہیں۔ ریئل اسٹیٹ گُرو جناب شفیق اکبر کہتے ہیں کہ کہیں بھی سرمایہ کاری کرنے سے قبل اُس جگہ کی اونرشپ کی جانچ پڑتال کرنی ضروری ہے۔ مارکیٹ میں دیکھا گیا ہے کہ لوگ اکثر موبائل سے رابطے کرتے ہیں، خود اپنی جگہ کسی ایجنٹ سے بات کرواتے ہیں اور پُر کشش پیکجز کے جال بُنتے سنہرے خواب دیکھاتے ہیں۔ آپ کو مگر بروکر سے براہِ راست بات کرنی چاہیے اور اپنے کام پر اُس کا اعتماد اور اُس کی پروفائل خوب جانچنی چاہیے۔

 

کتنی ڈیویلپمنٹ ہوچکی اور کتنی ہونا باقی ہے؟

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ایک بہت بڑی تعداد ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری یا تو کررہی ہے یا کرنے کا سوچ رکھتی ہے۔ روز بہ روز اس ضمن میں سرمایہ کاری کا اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ محفوظ سرمایہ کاری ہر کوئی کرنا چاہتا ہے مگر اُس کے لیے ایک خاص قسم کی تگ ودو کرنا ضروری ہے جو کہ اکثر لوگ نہیں کر پاتے جس کی وجہ سے انہیں اکثر اپنی محنت کی کمائی کو ضائع ہوتے ہوئے دیکھنا پڑ جاتا ہے۔

 

 

کیا ہی اچھا ہو اگر لوگ سرمایہ کاری کرنے سے پہلے خود سے یہ سوال کریں کہ آپ جس ہاؤسنگ سوسائٹی میں پلاٹ خریدنا چاہتے ہیں وہاں کس قدر ڈویلپمنٹ ہوچکی ہے اور مزید کتنی ہونے کے آثار ہیں۔ اس کے ساتھ ہی دیکھیں کہ اگر تعمیراتی کام جاری ہے یعنی ڈیویلپمنٹ ہورہی ہے تو اُس کی مانگ یعنی ڈیمانڈ کیا ہے؟ کیا جو بن رہا ہے وہ بک بھی رہا ہے یا نہیں۔ کیا لوگ وہ لینا بھی چاہتے ہیں یا نہیں لینا چاہتے۔ خود سے یہ سوال کریں تو آپ کو یقیناً محفوظ سرمایہ کاری کرنے کے بہت سے راستے دکھائی دیں گے۔

 

کیا زمین خریدی ہوئی ہے یا بکنگ کا عمل جاری ہے؟

اگر آپ خود بیرونِ ملک مقیم ہیں اور آپ نہیں دیکھ سکتے کہ کتنی ڈیویلپمنٹ ہوئی تو کم سے کم کسی دوست، رشتہ دار یا اعتماد والے کو سائٹ پر وزٹ کرنے کا کہیں، دیکھیں کیا وہ زمین ڈویلپر نے خریدی ہوئی ہے یا صرف ابھی بکنگ کے عمل ہی سے گزر رہے ہیں۔

 

کیونکہ اکثر ہوتا ہوں ہے کہ پلاٹس خریدے تو ایک ہزار ہوتے ہیں مگر بکنگ تقریباً پانچ ہزار کی کروا لی جاتی ہے اور بعد میں پھر زمین کی خریداری کا کہہ دیا جاتا ہے اور گاہکوں کو دوبارہ قرعہ اندازی کا کہہ کر گویا چونا لگایا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آپ کا پلاٹ بلاک اے میں بک ہوا ہے اور بعد میں پتہ چلتا ہے اب اچانک پلاٹ بی بلاک میں شامل ہو گیا ہے۔ اس لیے ضرورت اِس امر کی ہے کہ کسی کی ذمہ داری لگای جائے کہ وہ ہر ایک آدھ ماہ بعد اُس سائٹ جا کر ایک بار ضرور دیکھ لے کہ اس کی پراگریس کیا ہے اور اُس پر کتنا کام ہو رہا ہے۔

 

کبھی جلد بازی سے کام نہ لیں

ماہرین کا کہنا ہے کہ پراپرٹی خریدنے میں کبھی بھی جلدی نہ کریں اور ہمیشہ مُکمل دھیان سے اپنا پورا وقت لیں اور جب تک تسلی نہ ہو جائے کہیں بھی سرمایہ کاری نہیں کریں۔ اکثر ایجنٹس آپ کو لمیٹڈ ٹائم کی آفر کا کہہ کر آپ پر جلد بازی کرواتے ہیں اور پرکشش پیکجز کی دعوت اور پیشکش کے ساتھ آپ کی ہر مجبوری کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن آپ جلد بازی مت کریں اپنا پورا وقت لیں۔

 

 

دیکھیں کہ جس ہاؤسنگ سوسائٹی میں آپ پلاٹ لے رہے ہیں وہ مصدقہ ہے کہ نہیں۔ مطلب اگر آپ اسلام آباد میں پلاٹ لے رہے ہیں تو دیکھیں کہ آیا وہ زمین کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی سے تصدیق شدہ ہے کہ نہیں۔ اسی طرح سے اگر راولپنڈی میں لے رہے ہیں تو ایک چکر آر ڈی اے کا لگا کر دیکھ لیں کہ آیا وہ پلاٹ یا زمین آر ڈی اے سے تصدیق شدہ ہے کہ نہیں۔ کیا ہاؤسنگ سوسائٹی نے منظوری کا متعلقہ پروسیجر اپنایا ہے یا نہیں اپنایا۔ یہ زندگی کا اصول بنا لیں کہ صرف وہیں سرمایہ کاری کریں جو متعلقہ اداروں سے تصدیق شدہ ہوں۔

 

حکومتی سطح پر بھی نگاہ دوڑائیے

وزارت اوورسیز پاکستانیز کے حکام کے مطابق تارکینِ وطن کی ایک بہت بڑی شکایت یہ ہوتی ہے کہ اُن پراپرٹی پر قبضہ ہوتا ہے اور اس میں بیشتر دھوکہ دہی سے متعلق بھی ہوتی ہیں اس حوالے سے موجودہ حکومت کے مطابق سخت قوانین لائے جا رہے ہیں تاکہ اِن مسائل جلد از جلد ادراک کیا جا سکے۔

 

 

عدالتوں میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضہ اور اُن کے ساتھ ہونے والی دھوکہ دہی اور فراڈ کے حوالے سے مقدمات زیر التوا ہیں جن پر بھی موجودہ حکومت کے مطابق فاسٹ ٹریک عدالتوں میں قانون سازی پر کام ہورہاہے اور یہ عدالتیں خصوصی طور پر بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے جائیداد پر قابض لوگوں اور اُن کے دیگر مسائل کے حل کے لیے قائم کی جا رہی ہیں۔

جب بھی سرمایہ کاری کرنے لگیں، ہمیشہ دیکھیں کہ وفاقی یا صوبائی حکومت اُس پراجیکٹ کو کتنا بیک کررہی ہے اور مُلکی سطح پر کاروبار کے حوالے سے کیسا ماحول ہے، جھوٹ اور فراڈ میں ملوث لوگوں کی کس طرح سے پکڑ ہورہی ہے اور کاروباری طبقے کو کس طرح سے مراعات دی جا رہی ہیں۔

یوں آپ کو ذہنی طور پر طمانیت کا احساس ہوگا اور آپ کو معلوم ہوگا کہ کسی بھی نا پسندیدہ صورتِ حال میں آپ کو اپنی شکایت لے کر کس کے پاس جانا ہے۔

 

مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top