امریکی انٹیلیجنس ایجنسیز پر مشتمل ایک مجموعی ادارے نیشنل انٹیلیجنس کونسل (این آئی سی) نے اپنی حالیہ رپورٹ گلوبل ٹرینڈز 2040 میں انکشاف کیا ہے کہ آئندہ 20 سالوں کے دوران پوری دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زلزلوں، سیلاب، سمندری طوفان اور وبائی امراض کے شدید خطرات کا سامنا رہے گا۔ تیزی سے تبدیل ہوتے موسمی حالات کے باعث تعمیراتی ماہرین سر جوڑ کر بیٹھنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر سمیت رہائشی منصوبوں کی تکمیل میں ایسا کونسا تعمیراتی مواد کا استمعل یقینی بنایا جائے جو قدرتی آفات کا با آسانی مقابلہ کر سکے اور ان آفات کے نتیجے میں جانی و مالی نقصانات میں حد درجہ کمی لائی جا سکے۔
مذکورہ صنعت سے وابستہ تعمیراتی مواد بنانے والی بین الاقوامی کمپنیاں، بلڈرز اور ڈیویلپرز نے نہ صرف بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں بلکہ وہ مستحکم اور پائیدار تعمیراتی مواد کی تیاری پر مبنی تحقیق میں ایک بڑی سرمایہ کاری کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مستقبل میں عمارتوں کا قدرتی آفات سے بچاؤ ہر ممکن حد تک یقینی بنایا جا سکے۔
موڈیز ای ایس جی سلوشنز کی آئندہ سالوں میں شدید قسم کی قدرتی آفات سے متعلق پیش گوئی
اعداد وشمار پر مبنی معاشی اور کاروباری تجزیوں سمیت تحقیق کے بین الاقوامی ادارے موڈیز ای ایس جی سلوشنز کی ڈائریکٹر ناتھلی باستیو نے بھی امریکی ادارے این آئی سی کی رپورٹ کے متن کی تائید کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ تیزی سے بدلتے موسمی حالات کے باعث دینا آئندہ سالوں میں شدید قسم کی قدرتی آفات سے دوچار ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر ابھی تک ایسا کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا جا سکا جو انتہائی درجے کی قدرتی آفات کے واقعات کی پیشگی نشاندہی اور ان آفات کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی ممکنہ نقصانات کا حقائق سے قریب ترین تعین ممکن بنا سکے۔ تاہم موسمیاتی تبدیلیوں پر کام کرنے والے یہ ادارے کسی حد تک ان آفات کی سمت کا تعین کرنے کی صلاحیت ضرور رکھتے ہیں۔
موڈیز ای ایس جی سلوشنز کی ڈائریکٹر کا ماننا ہے کہ ان کے ادارے نے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے گذشتہ چند سالوں کے اعدادوشمار پر مبنی تجزیاتی رپورٹس کو بنیاد بنا کر تازہ ترین ڈیٹا اکھٹا کرنے اور سائنسی بنیادوں پر تحقیق کے بعد یہ پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ پندرہ سالوں کے دوران مختلف قسم کی قدرتی آفات جیسے سیلاب، گرمی کا دباؤ، سمندری طوفان، سمندر میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ، آبی وسائل میں پانی کے بہاؤ میں تیزی سے رونما ہوتی تبدیلیاں اور عالمی درجہ حرارت کے باعث جنگلات میں آتش زدگی کے واقعات سے دنیا کو دوچار ہونا پڑ سکتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں رونما ہونے والی قدرتی آفات کے بلاشبہ کسی بھی ملک کی معیشت پر کثیر الجہتی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو کہ اس ملک کو ترقی کے دوڑ میں ایک مرتبہ پھر کئی سال پیچھے چھوڑ آتے ہیں۔ یاد رہے کہ کسی بھی ملک میں ریئل اسٹیٹ اور تعمیراتی صنعت کو معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے اور ان قدرتی آفات کے نتیجے میں سب سے زیادہ نقصان تعمیراتی شعبے میں دیکھنے کو اس وقت ملتا ہے جب زلزلوں یا سمندری طوفان کے نتیجے میں بلند و بالا کثیر المنزہ عمارتیں چند ہی سیکنڈوں میں دیکھتے ہی دیکھتے زمین بوس ہو جاتی ہیں۔
آج کی اپنی اس تحریر میں ہم اپنے قارئین کے ساتھ جدید تحقیق پر مبنی تعمیراتی مواد کے کثیرالمنزلہ عمارتوں کی پائیدار تعمیر اور رہائشی منصوبوں کی تکمیل میں کردار کے حوالے سے چند اہم معلومات پر تبادلہ خیال کریں گے تاکہ مستبقل میں مجوزہ تعمیراتی منصوبوں کو قدرتی آفات سے بچاؤ کا عمل یقینی بنایا جا سکے۔
قدرتی آفات سے تعمیراتی منصوبوں کے تحفظ میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق اعدادوشمار کا تجزیہ
ترقی یافتہ ممالک اور بالخصوص مغرب میں میں کثیرالمنزلہ تعمیراتی منصوبوں کی تعمیر سے قبل ڈویلپرز اور بلڈرز موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق دستیاب اعدادوشمار کا بڑی باریک بینی سے تجزیہ کرتے ہوئے اس بات کا اندازہ لگانے میں کوشاں ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں قدرتی آفات کی شدت کو جانچتے ہوئے عمارتوں کے طرزِ تعمیر کا تعین کیا جا سکے۔ مثال کے طور پر زلزلوں اور شدید سمندری طوفان کے نتیجے میں نقصانات سے بچاؤ میں عمارتوں کی بنیادوں میں لچک کی ہیئت کا تعین کرتے ہوئے تعمیرات کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔
قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے والے تعمیراتی مواد کا استعمال
تعمیراتی صنعت میں جدید تحقیق کے بعد بین الاقوامی سطح پر تمام ڈیویلپرز اور بلڈرز اس بات پر متفق ہیں کہ تعمیراتی منصوبوں میں وینائل سائیڈنگ، ماربل کا چونا، اینٹوں کے بلاکس، لکڑی اور ایلمونیم سائیڈنگ جیسے مٹیریل کا استعمال قدرتی آفات کی شدت سے نمٹنے میں منفی کردار ادا کر سکتا ہے۔
دستیاب اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ دو سالوں کے دوران امریکا میں رہائشی منصوبوں کی تعمیر میں 26 فیصد وینائل سائیڈنگ، 25 فیصد سنگ مرمر کا چونا، 21 فیصد تعمیرات میں اینٹوں کے بلاکس، 20 فیصد میں فائبر سیمنٹ، 5 فیصد گھروں کی تعمیر میں لکڑی اور 2 فیصد رہائشی منصوبوں کی تعمیر میں ایلمونیم سائیڈنگ کا استعمال کیا گیا۔ ان اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا میں ایک تہائی سے زیادہ گھر جو لکڑی اور وینائل جیسے مواد سے بنائے گئے ان میں آتش زدگی اور کمزور انفراسٹیکچر کی وجہ سے زمین بوس ہونے کے زیادہ خطرات موجود ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں قدرتی آفات سے بچاؤ میں ایکسٹیریئر فائبر سیمنٹ ایک بہترین ذریعہ
ڈیویلپرز اور بلڈرز کی جانب سے جدید تحقیق پر ناقابل یقین حد تک سرمایہ کاری کے نتیجے میں اب تعمیراتی مواد میں پائیداری اور قدرتی آفات سے بچاؤ کو یقینی بنانے کے حوالے سے جدید طرزِ تعمیر اور نئی اقسام کی پراڈکٹس کے استعمال پر زور دیا جا رہا ہے۔ مثال کے طور پر جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور تحقیق کے بعد ایک نیا مٹیریل ایکسٹیریئر فائبر سیمنٹ متعارف کرایا جا چکا ہے جو شدید حالات میں بھی موسمیاتی تغیرات کے نتیجے میں آنے والی آفات کا مقابلہ کرسکتا ہے۔ فائبر سیمنٹ پراڈکٹس بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ امریکا میں سالانہ 30 سے 40 لاکھ نئے گھر تعمیر ہوتے ہیں۔
دستیاب اعدادوشمار کے مطابق امریکہ میں 8 کروڑ تعمیر شدہ گھروں میں سے 4 کروڑ 40 لاکھ گھر ایسے ہیں جن کی تعمیر کو 39 سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے اور اب ان کی تزئین و آرائش اور ازسرِ نو تعمیر کی ضرورت ہے۔ ایکسٹیریئر فائبر سیمنٹ بناے والی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ ان کی مصنوعات دیرپا، پانی کا دباؤ برداشت کرنے، آتش زدگی اور 220 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کا مقابلہ کرسکتی ہیں۔
کمپنی کی جانب سے جاری ایک تعارفی بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ مواد سیلابی صورتِ حال کا بھی مقابلہ کرسکتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ خاص طور پر تیار کیا گیا تعمیراتی مواد روایتی مٹیریل جیسے پتھر، لکڑی اور چونے کے مقابلے میں ہلکا ہے اور اس سے تعمیراتی عمل کو کم عرصہ میں مکمل کیا جاسکتا ہے۔ بلاشبہ تعمیراتی منصوبوں میں فائبر سیمنٹ وینائل اور لکڑی کا متبادل ہو سکتا ہے۔
اسپرے فوم انسولیشن اور پائیدار چھتوں کا استعمال قدرتی آفات کے نقصانات سے بچاؤ کا ایک اہم ذریعہ
اسی طرح ایک اور بین الاقوامی تعمیراتی کمپنی آتش زدگی سے بچاؤ کے لیے اسپرے فوم انسولیشن اور چھتوں کی تعمیر سے متعلق مٹیریل بنا رہی ہے۔ یہ تعمیراتی مواد خصوصاً ایسی جگہوں پر انتہائی اہمیت اختیار کر چکا ہے جہاں سمندری طوفانوں اور سیلابوں کا زیادہ خطرہ رہتا ہے۔ اس کمپنی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی عمارت کے گِرنے کا عمل اس وقت تیزی اختیار کرجاتا ہے جب اس کی چھت دیواروں سے الگ ہوجاتی ہے۔
کمپنی کا ماننا ہے کہ انہوں نے اپنی مصنوعات کو ایسے قدرتی حالات میں عملی طور پر جانچا ہے اور ان کی مصنوعات عمارت کی چھت کو محفوظ اور دیواروں سے جوڑے رکھتی ہیں اور انتہائی حالات میں بھی ایسی عمارت کے محفوظ رہنے کے امکانات 300 فیصد سے 400 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔