پن بجلی کے بڑے منصوبے تعمیراتی سرگرمیوں کے فروغ میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں

توانائی کے شعبہ میں اصلاحات اور عوام کو سستی اور ماحول دوست بجلی کی فراہمی کے لئے بڑے آبی ذخائر کی تعمیر کو ناگزیر قرار دیا جا چکا ہے کیونکہ پن بجلی سستی ترین اور ماحول دوست ہوتی ہے اور یہ ملک کے اقتصادی اور معاشرتی شعبوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

ملکی اقتصادیات میں پن بجلی کے مثبت اثرات کا اندازہ اِس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ 21-2020 کے دوران پن بجلی کی فی یونٹ اوسط پیداواری لاگت 2 روپے 82 پیسے رہی جبکہ تھرمل ذرائع سے پیدا ہونے والی بجلی پراوسطاً 13 روپے 14 پیسے فی یونٹ لاگت آئی۔

اس وقت ملک بھر میں نیلم جہلم سمیت واپڈا کے پن بجلی گھروں کی تعداد 22 ہے جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت 9 ہزار 406 میگاواٹ ہے۔

نیشنل گرڈ میں سستی پن بجلی کے تناسب میں اضافہ کرنے کیلئے واپڈا ایک مربوط پروگرام پر عمل کر رہا ہے جس کے تحت پن بجلی کے کئی ایک منصوبے زیر تعمیر ہیں۔ یہ منصوبے 2023 سے 29-2028 کے دوران مکمل ہوں گے۔

اِن منصوبوں کے مکمل ہونے پر واپڈا کی پیداواری صلاحیت9 ہزار406 میگاواٹ سے بڑھ کر 20 ہزار 591 میگاواٹ ہو جائے گی۔ اسی طرح واپڈا کی نیشنل گرڈ کو مہیا کی جانے والی سستی اور ماحول دوست بجلی بھی 37 ارب یونٹ سے بڑھ کر 81 ارب یونٹ سالانہ ہو جائے گی۔

پن بجلی کے حصول کے لیے ملک میں ڈیموں کی تعمیر کی وجہ سے متعلقہ علاقوں میں رہائشی منصوبوں، سکولوں، مساجد اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کے لیے اربوں روپے مختص کیے گئے ہیں۔

تعمیراتی سرگرمیاں

ملک میں چار بڑے ڈیموں دیامر بھاشا، مہمند ڈیم، تربیلا ڈیم کا پانچواں توسیعی منصوبے اور داسو ڈیم کی تعمیر کے آغاز سے ان علاقوں میں 100 ارب روپے سے زائد کی دیگر تعمیراتی سرگرمیاں جاری ہیں۔

دیامر بھاشا ڈیم سے ملحقہ علاقوں میں 78 ارب 50 کروڑ روپے، مہمند ڈیم کے علاقے میں 4 ارب 57 کروڑ، داسو ڈیم کے علاقے میں مجموعی طور پر 17 ارب 35 کروڑ جبکہ تربیلا ڈیم کے پانچویں توسیعی منصوبے سے ملحقہ علاقوں میں رہائشی منصوبوں سمیت، تعلیم، صحت اور دیگر ترقیاتی منصوبوں پر 29 کروڑ 80 لاکھ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔

وژن “عشرہ ڈیمز “کے تحت دس سال میں 10 بڑے آبی ذخائر تعمیر کئے جائیں گے، دیامربھا شا ڈیم، مہمند ڈیم اور داسو ڈیم سمیت دیگر کئی منصوبے ملک میں بجلی کی پیداوار بڑھانے اور صنعتی و معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے، ہزاروں افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

پن بجلی کی پیداوار میں اضافے، آبی تحفظ، پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں اضافے اور توانائی کے شعبے میں خود کفالت کے حصول کے لئے توانائی کے شعبہ میں اصلاحات متعارف کرانے اور سستی بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام میں بہتری کے لئے جامع حکمت عملی پر فوری عملدرآمد کی اشد ضرورت ہے۔

دیامر بھاشا ڈیم

دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ پر عملدرآمد کیلئے حکومت کی جانب سے بروقت فیصلہ سازی کی گئی جبکہ واپڈا نے اس منصوبے کی تعمیر کیلئے ایک ایسا قابلِ عمل مالیاتی پلان ترتیب دیا جس میں قومی خزانے پر کم سے کم بوجھ پڑے جس کے بعد اب یہ منصوبہ اپنی تعمیر کے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔

مہمند ڈیم پن بجلی منصوبے پر تعمیراتی کام کے آغاز کے بعد تقریباً ایک سال کے عرصہ میں دیامر بھاشا ڈیم دوسرا کثیر المقاصد ڈیم ہےجس کی تعمیر شروع کی گئی ہے۔1970میں تربیلا ڈیم کی تعمیر کے بعد ملک میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیر کے لئے اس شعبے کو نظر انداز کی اجاتا رہا لیکن اب پانی ذخیرہ کرنے اور سستی پن بجلی کی پیداوار کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان دونوں بڑے ڈیموں پر کام کا آغاز کیا جا چکا ہے۔

دیامر بھاشا ڈیم کی مجموعی لاگت تقریباً 1406 ارب 50 کروڑ روپے ہے۔ دیامر بھاشا ڈیم پاکستان کی آبی ،غذائی اور توانائی تحفظ ضروریات کیلئے نہایت اہم منصوبہ ہے۔

دیا مربھاشا ڈیم دریائے سندھ پر تربیلا ڈیم سے تقریباً 315 کلومیٹر بالائی جانب جبکہ گلگت سے تقریباً 180کلومیٹر اور چلاس شہر سے 40 کلو میٹر زیریں جانب تعمیر کیا جا رہا ہے اور تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے۔ یہ ڈیم زراعت کے لئے پانی ذخیرہ کرنے ، سیلاب کی روک تھام، بجلی کی پیداوار اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔ ڈیم میں مجموعی طور پر 81 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا جس کی بدولت 12لاکھ 30ہزار ایکڑ اضافی زمین سیراب ہوگی۔ منصوبہ کی بجلی کی پیدا کرنے کی صلاحیت 4ہزار 500 میگاواٹ ہے ۔

تربیلا، غازی بروتھا، جناح اور چشمہ سمیت موجودہ ہائیڈل پاور سٹیشن میں اضافی تقریباً 2 ہزار 520 گیگاواٹ آور (ملین یونٹس) بجلی شامل ہو گی جبکہ داسو، پتن اور تھاکوٹ کے مستقبل کے منصوبوں سے 7500گیگاواٹ آورز (ملین یونٹس) اضافی بجلی شامل ہو گی۔

دیا مر بھاشا ڈیم سے گلت بلتستان کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری آئے گی۔ دیامر بھاشا ڈیم 29-2028میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔

دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیرسے زیریں جانب واقع تربیلا اور غازی بروتھا سمیت دیگرموجودہ پن بجلی گھروں کی سالانہ پیداوار پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور ان پن بجلی گھروں سے ہر سال اڑھائی ارب یونٹ اضافی بجلی حاصل ہوگی۔ 70 کی دہائی میں اپنی تکمیل کے بعد تربیلا ڈیم پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا آ رہا ہے۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے تربیلا ڈیم کی عمر میں مزید 35سال کا اضافہ ہوجائے گا۔

مہمند ڈیم

مہمند ڈیم دریائے سوات پر قبائلی ضلع مہمند میں منڈا ہیڈورکس سے بالائی جانب تقریباً 5 کلومیٹر کے فاصلے پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ کووڈ۔19 کی وباء کے باوجود سخت احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے منصوبے پر کام جاری رکھا گیا۔

واپڈا مقررہ معیاد کے مطابق 2025 میں مہمند کی تکمیل کے لئے پر عزم ہے۔ اس ڈیم کا بنیادی مقصد سیلاب کی روک تھام، آبپاشی اور پشاور کے لئے پانی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ بجلی کی پیداوار حاصل کرنا ہے۔

یہ کنکریٹ ڈیم ہے اور اس کی اونچائی 213 میٹر ہوگی اوراس ڈیم سے منصوبے کے تحت اس سے 820 میگا واٹ بجلی حاصل کی جا سکے گی۔ مہند ڈیم میں 12 لاکھ 93 ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی اور اس آبی ذخیرے سے ایک لاکھ 60 ہزار ایکڑ اراضی کو فائدہ پہنچنے کے ساتھ ساتھ مزید 16 ہزار 737 ایکڑ رقبہ سیراب کیا جاسکے گا ، اس ڈیم کے ذریعے پشاور کو روزانہ 300 ملین گیلن پینے کا پانی فراہم ہو گا جس کا مجموعی فائدہ 95 کروڑ 70 لاکھ روپے ہے۔

مہمند ڈیم سیلاب کی روک تھام کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے اور یہ واحد منصوبہ ہے جو پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ کو تباہ کن سیلاب سے بچا سکتا ہے۔ ڈیم کے ذریعے قومی گرڈ میں ہر سال 2 ارب 86 کروڑ یونٹس سستی اور ماحول دوست بجلی حاصل ہو گی اور سالانہ 45 ارب 76 کروڑ روپے کا ریونیو حاصل ہو گا۔

داسو ڈیم اور تربیلا کا پانچواں توسیعی منصوبہ

داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے پہلے مرحلے میں 2160 میگاواٹ حاصل کی جائے گی جو تقریباً 5 سال کے اندر مکمل ہوگا، جس کے بعد یہ منصوبہ نیشنل گرڈ کو سالانہ 12 ارب یونٹس بجلی فراہم کر پائے گا، جب کہ منصوبے کا دوسرا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد یہ سالانہ مزید 9 ارب یونٹ نیشنل گرڈ کو فراہم کرے گا۔

تربیلا 5 توسیعی منصوبہ کا سنگ بنیاد رکھا جا چکا ہے۔ یہ منصوبہ 2024 تک مکمل ہو گا اس منصوبہ سے 1530 میگاواٹ سستی اور ماحول دوست بجلی پیدا ہو گی۔ منصوبہ کی تکمیل سے تربیلا ڈیم کی بجلی کی پیداواری استعداد 4888 میگاواٹ سے بڑھ کر 6418 میگاواٹ ہو جائے گی۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top