ریلوے لائنز کے قریب رہائش سے قبل کچھ غور طلب عوامل

سائرن کی گونجتی آواز، انجن کی گڑگڑاہٹ، پٹڑی پر دوڑتے ریل گاڑی کے ڈبوں کا شور، بھاگتے، کھیلتے اور گزرتی ریل گاڑی کو ہاتھ ہلا کر بائے بائے کہتے بچے آپ کو پتہ دیتے ہیں شور و غل، با رونق اور ہلچل سے بھرپور ایسےعلاقے کا جہاں چوبیس گھنٹے میں کئی بار ٹرین کا گزر ہوتا ہے اور جہاں رات میں بھی دن کا سماں ہوتا ہے۔ بلاشبہ وہاں کے رہائشی اس نقل و حرکت کے تقریباَ عادی ہو چکے ہوتے ہیں۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

ریل کی پٹڑی پاکستان کا سرمایہ

ریل گاڑیاں اور ریلوے ٹریکس پاکستان کا اثاثہ ہیں۔ دورِ حاضر میں زمانہ ترقی کے منازل تیزی سے طے کر رہا ہے اور نت نئی ایجادات روز بروز ہمارے سامنے آ رہی ہیں۔ لیکن کچھ ایجادات دورِ قدیم سے تعلق رکھنے کے باوجود ہمارے لیے ہمیشہ اہمیت کی حامل رہی ہیں جو ہر دور میں ہماری ضرورت کے تقاضے پورے کرتی ہیں، ہماری ریل گاڑیاں اور ریلوے لائنز انہی ایجادات میں سے ایک ہیں۔

جائزہ لیتے ہیں ان عوامل کا جو ریلوے ٹریک کے قریب رہنے سے قبل غور طلب ہیں۔

ریل کی آمد اور وقت کا تعین

قریباَ ڈیڑھ سو برس قبل انگریز سرکار نے عوام کو سفری سہولت فراہم کرنے اور سامان کی منتقلی کے لیے ریلوے لائن بچھانے کا آغاز کیا۔ بنیادی طور پر یہ پٹڑیاں دیہی علاقوں اور چھوٹے قصبوں میں بچھائی گئیں اور ساتھ ہی ریلوے اسٹیشنز بھی تعمیر کیے گئے۔ کہا جاتا ہے کہ ابتدائی دور میں ریل گاڑی کی آمد ورفت اتنے مناسب وقت پر ہوتی تھی کہ لوگ پٹڑیوں سے کان لگا کر وقت کا تعین کیا کرتے تھے۔

آج کے ریلوے ٹریکس

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زمانہ قدیم میں دیہی علاقوں کا منظر پیش کرنے والے شہروں کو جدید دور سے ہم آہنگی کے باعث وسعت ملی اور یہی ریلوے لائنز شہری علاقوں سے دور دراز علاقوں میں سفری سہولت کے طور پر پہچانی جانے لگیں۔

ٹرینوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ ٹریکس کے قریبی علاقوں میں بڑھتی آبادیوں اور حادثات کے پیشِ نظر پھاٹک اور پُل تعمیر کیے گئے جن کی بحالیِ نو آج وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ریلوے لائنز کے قریب مکانات کی قیمت اور مانگ

دورِ جدید میں اگر ریل کی پٹڑی کے قریب رہنے کا تصور کیا جائے تو کچھ لوگوں کے لیے یہ کسی عجیب بات یا پھر کسی خواہش سے کم نہیں ہو گا۔ لیکن اگر ہم بات کریں وہاں پر دستیاب مکانات کی قیمتوں اور مانگ کی تو شہر کے دوسرے رہائشی علاقوں کی نسبت ایک واضح فرق دیکھنے کو ملے گا۔ کم قیمت اور آسانی سے دستیاب مکانات کی بدولت آپ ریلوے ٹریک کے قریب اپنی پسند کا گھر بآسانی حاصل کر سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ گھروں کی قمیتِ فروخت میں اضافہ بھی جلد دیکھنے کو نہیں ملتا جس کی بنا پر کم قیمت پر مکان خریدنے کے خواہش مند افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو مِل رہا ہے

اہم اور غور طلب عوامل

گزرتی ریل گاڑی اور اس میں موجود چہرے پہ مسکراہٹ لیے ہاتھ ہلاتے لوگ بہت اچھے لگتے ہیں لیکن ریلوے لائنز کے قریب رہائش اختیار کرنے سے قبل کچھ ایسے عوامل غور طلب ہیں جن کا ذکر انتہائی اہم اور ضروری ہے۔

خطرناک اور شور و غل سے بھرپور علاقہ

سڑک پر چلتی ٹریفک کی طرح ٹرین کی گزرگاہ یہی پٹڑیاں ہوتی ہیں۔ بھاری بھرکم اور تیز رفتار ریل گاڑیاں جو نہ صرف دن بلکہ رات کے مختلف اوقات میں بھی آتی جاتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ دن ہو یا رات کا کوئی بھی پہر، کسی بھی ریل گاڑی کی آمد یا روانگی ممکن ہو سکتی ہے جس کے باعث شور، سیٹی کی آواز اور دُھول و دھواں اُڑنا ایک عام سی بات ہے۔

بزرگ افراد، بچوں اور نیند میں مشغول افراد کے لیے شور و غل اور ٹرین کے انجن کی بھاری آواز نا قابلِ برداشت ہوتی ہیں جس کے باعث شہری ریلوے لائنز کے قریب اطمینان و سکون سے نہیں رہ سکتے۔

ریلوے لائنز کا علاقہ کسی طور بھی محفوظ نہیں ہو سکتا۔ یہاں مقیم افراد پُل ہونے کے باوجود اکثر و بیشتر بِلا خوف و خطر ریل کی پٹڑیاں پار کرتے نظر آتے ہیں جس کے باعث کسی بھی وقت حادثات رونما ہونے کے خدشات رہتے ہیں۔

بچوں اور پالتو جانوروں کے لیے غیر مناسب علاقہ

ریلوے ٹریک کے قریبی رہائشی بچے پٹڑی کے قریب یا اس کے اوپر کھلینے کے عادی ہوتے ہیں۔ اکثر بچے لائن پر چلنے اور دوڑنے لگانے کے شوقین ہوتے ہیں۔ کیونکہ لائنز کے قریب رہنا اور دن میں کئی بار ریل گاڑیوں کو آتا جاتا دیکھنا ان کے لیے کچھ نیا نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ہر قسم کا خوف ان کے دل سے نکل چکا ہوتا ہے۔ اس لیے وہاں مقیم اکثر بچوں کو بے فکری سے اپنے کھیل جاری رکھے دیکھا جاتا ہے۔

گھر میں پالتو جانور رکھنا بہت سے افراد اور بچوں کا شوق ہوتا ہے۔ لیکن ریلوے لائنز کے قریب اگر آپ اپنے گھر میں کوئی بھی پالتو جانور رکھتے ہیں تو آپ کو اس کی حفاظت یقینی بنانے کی ضرورت ہو گی۔ پرندے اکثر کسی بھاری آواز یا شور سے گھبرا کر اڑ جاتے ہیں، اسی طرح پالتو کتے اور بلیاں کسی بھی وقت گھر سے باہر جا سکتے ہیں اور ریلوے ٹریک ان کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

 

سیلفی کے شوقین افراد اور ٹرین حادثات

سوشل میڈیا اور موبائل ٹیکنالوجی کے دور میں آئے روز ایسے واقعات سننے کو ملتے ہیں کہ کوئی بچہ یا نوجوان سیلفی لیتے ہوئے حادثے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر حادثے ٹرین کے ساتھ سیلفی لیتے ہوئے پیش آتے ہیں۔

ریلوے لائنز کے قریب پھاٹک نہ ہونے کے نقصانات

بڑھتی ہوئی آبادی اور روز مرہ کی آمد و رفت کسی بھی شہر کے ہر علاقے کا ایک مسئلہ ہے جو ٹریفک کی روانگی میں اکثر رکاوٹ کا سبب بنتا ہے۔ ریل کی گزرتی پٹڑی کے علاقے میں اکثر و بیشتر ٹریفک جام رہنے کی شکایات سننے کو ملتی ہیں، جس کا سبب یہ ہے کہ ٹرین گزرنے کے باعث مقررہ وقت سے پہلے پھاٹک بند کر کے ٹریفک کو روک دیا جاتا ہے۔ یا پھر پھاٹک نہ ہونے کے باعث لوگ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں اور دور سے آتی ٹرین دیکھ کر بھی پٹڑیاں پار کرنے کی کوشش میں ان کی گاڑیاں حادثے کا شکار ہو جاتی ہیں۔ ریلوے لائنز کے قریب بنائے گئے سکول بھی ٹریفک میں اضافے اور حادثات کا باعث بنتے ہیں۔

مذکورہ بالا عوامل کے پیشِ نظر آپ اور آپ کے اہلِ خانہ ریلوے لائنز کے قریب کسی بھی مکان اورعلاقے کا انتخاب بہترین طور پر کر سکتے ہیں۔

 

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top