زمینوں پر غیر قانونی قبضے سے متعلق پاکستانی قوانین

اراضی کی ملکیت معاشرے میں عزت کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ اراضی چاہے چند مرلے کی ہو یا ہزاروں ایکڑ کی، زمین کی ملکیت ہمیشہ تحفظ کا احساس دلاتی ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

ہمارے ملک میں قوانین تو موجود ہیں لیکن ماضی میں ان پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث کافی حد تک قبضہ مافیا کا راج رہا ہے۔ بین الاقوامی پراپرٹی رائٹس انڈیکس پر پاکستان 129 ممالک میں سے 111 ویں نمبر پر ہے۔ اس درجہ بندی کا تعین اس بات سے کیا جاتا ہے کہ کسی بھی ملک میں پراپرٹی کی ملکیت اور قبضے کے حوالے سے قوانین کتنے مضبوط ہیں اور ان پر عملدرآمد کس حد تک کیا جاتا ہے۔ پچھلے برس پاکستان 116 ویں نمبر پر تھا۔ اس سال درجہ بندی میں ترقی کی وجہ سرکاری و غیر سرکاری زمینوں پر قبضے کے حوالے سے قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانا ہے۔

آئیے آج کی تحریر میں جائزہ لیتے ہیں کہ وہ کون سے قوانین ہیں جو پاکستان میں پراپرٹی کو تحفظ دیتے ہیں۔

 

دی سینٹرل گورنمنٹ،لینڈز اینڈ بلڈنگز ریکوری آف پوزیشن آرڈیننس، 1965

اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ سرکاری زمینوں پر قبضہ کر کے ان کے اوپر رہائشی یا تجارتی مراکز بنا دیے جاتے ہیں۔ آئین کا مذکورہ آرڈیننس وفاقی حکومت کو یہ استحقاق دیتا ہے کہ وہ سرکار کی ملکیت یافتہ پراپرٹی سے قبضہ واگزار کروائے اور اس زمین پر قابض افراد یا اداروں سے قبضہ حاصل کرے۔ یہ قانون اس بات کی بھی اجازت دیتا ہے کہ مقبوضہ زمین پر تعمیر کی گئی عمارت یا گھر کو بھی مسمار کیا جائے اور اگر اس مقصد کے تحت قانونی طور پر طاقت کا استعمال کرنا پڑے تو وہ بھی کیا جائے۔ قبضہ حاصل کرنے سے قبل قبضہ کرنے والے فریق کو سننا اور نوٹس دینا لازم ہے۔

 

الیگل ڈسپوزیشن ایکٹ، 2005

یہ قانون کسی بھی پاکستانی شہری کو یہ تحفظ دیتا ہے کہ اس کی زمین پر قبضہ کیا گیا ہو تو اس کو اس زمین کے حقوق واپس دلائے جائیں۔ اس قانون کے سیکشن 3 کے تحت اگر کوئی شخص کسی کی زمین پر غیر قانونی طور پر قابض ہوتا ہے تو جرم ثابت ہونے پر 10 سال قید اور جرمانے کی سزا ہوگی۔
یہ قانون شہریوں کے لئے انتہائی سودمند ثابت ہوا ہے۔ اس قانون کے متعارف ہونے سے قبل کیسز سول کورٹ میں جاتے تھے اور ایک طویل عرصے تک کیس چلتا تھا۔ اس قانون کی منظوری کے بعد اب شہری اپنی زمین کا کیس سیشن کورٹ میں دائر کر سکتے ہیں اور یہاں کیسز کی سماعت کی رفتار قدرے بہتر ہے۔

دی ویسٹ پاکستان آٹونومس باڈیز اموویبل پراپرٹی آرڈیننس، 1965

یہ قانون وفاقی و صوبائی خود مختار اداروں کو یہ حقوق دیتا ہے کہ وہ زمین جو صوبوں یا وفاق کی ملکیت ہے اس کو واگزار کروانے کے لئے طاقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح اگر اس زمین پر غیر قانونی تجاوزات ہوں تو ان کو مسمار کرنے کا حق بھی یہ قانون دیتا ہے۔

 

پاکستان سیٹیزن پورٹل،لینڈ گریبنگ کیٹیگری

پاکستان میں بڑھتے ہوئے زمینوں پر قبضوں کے مقدمات کے پیشِ نظر پاکستان سیٹیزن پورٹل میں حالیہ حکومت نے لینڈ گریبنگ کی خصوصی کیٹیگری متعارف کرائی۔ اس کیٹیگری میں شہری اپنی زمین پر قبضہ کے حوالے سے درخواست آن لائن دائر کر سکتے ہیں جس پر قانون کے مطابق فوری عمل درآمد کیا جائے گا۔ قوائد و ضوابط کے مطابق پہلے دونوں فریقین کو سنا جائے گا اور اس کے بعد قانون کے مطابق فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

اس کیٹیگری کے تحت صارف نہ صرف اپنی زمین پر قبضہ کے لئے درخواست دائر کر سکتا ہے بلکہ اگر حکومتی زمین پر بھی قبضہ ہونے کی کوشش ہو رہی ہو یا ہو چکی ہو تو اس کے خلاف بھی مطلع کیا جا سکتا ہے۔ قبضہ مافیا سے متاثر ہونے والوں میں بڑی تعداد بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ہیں۔ اس سے نہ صرف ان کو فائدہ ہو گا بلکہ ان کا پاکستان کی ریئل اسٹیٹ پر اعتماد بڑھے گا۔ قانونی تحفظ ملنے سے وہ سرمایہ کاری کرتے ہوئے جھجھک کا شکار نہیں ہوں گے۔

 

پاکستان کے شہریوں کو قوانین کے حوالے سے کتنا شعور ہے؟

پاکستان کی 67 فیصد آبادی دیہات میں بستی ہے اور دیہات میں زمینوں کے تنازعات سب سے زیادہ ہوتے ہیں۔ زمین کی ملکیت اور اس پر قبضہ کے حوالے سے دیہات میں معاملات قتل و غارت تک پہنچ جاتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ عدالتوں میں زیرالتوا کیسز ہیں۔ یہی حال شہروں کا بھی ہے۔ آئین میں قوانین تو موجود ہیں اور حکومتوں کی جانب سے ان پر عملددرآمد کسی حد تک کیا جاتا ہے لیکن جب تک عدالتوں میں کیسز زیرالتوا رہیں گے، زمینوں کے تنازعات قانون کے تحت حل نہیں ہو پائیں گے۔ اس امر کے لئے ضروری ہے کہ عدلیہ میں کیسز کی سماعت کا عمل تیز ہو اور جلد فیصلے کئے جائیں۔ جلد فیصلے نہ ہونے کے باعث فریقین قانون اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں جس کے نتیجے میں کمزور فریق کا نقصان ہوتا ہے اور اس سے مزید جرائم جنم لیتے ہیں۔

عوام کو قوانین کی موجودگی کے حوالے سے باشعور بنانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ اس کی مناسب تشہیر ضرور کی جائے۔ اس مقصد کے لئے میڈیا و سوشل میڈیا کا استعمال کیا جانا چاہئے تاکہ قوانین کی موجودگی کا شعور حاصل کر کے شہری تحفظ محسوس کریں اور ان پر عملدرآمد ان کو ملک میں پراپرٹی کی خرید و فروخت کے حوالے سے مزید اعتماد دلائے۔

الغرض قوانین کے موجود ہونے کے ساتھ ساتھ ان پر عملدرآمد بھی اتنا ہی اہم ہے۔ اس امر کے لئے ملک کے تمام ادارے جن میں وفاقی و صوبائی ادارے اور عدلیہ شامل ہیں، ان سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہے۔ اس سے انٹرنیشنل پراپرٹی انڈیکس میں نہ صرف پاکستان کی درجہ بندی بہتر ہو گی بلکہ بین الاقوامی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کرنے کی طرف مائل ہوں گے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top