شیش محل، مغلیہ طرزِ تعمیر کا حسین شاہکار

دنیا بھر میں سیاحتی مقام تو بہت ہیں لیکن تاریخی سیاحتی مقامات کو تسخیر کرنے میں سیاحوں کی بڑی تعداد خاصی دلچسپی رکھتی ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

آج کے بلاگ میں ہم آپ کو ایسے ہی ایک تاریخی سیاحتی مقام کی سیر کروا رہے ہیں جس کا نام شیش محل ہے۔ مغلیہ دور میں تعمیر کیا گیا شیش محل کیا ہے اور اس کی تاریخ کیا ہے، اس کا فنِ تعمیر کتنا منفرد ہے، قارئین کے لئے ان تمام معلومات پر مبنی یہ تحریر پیشِ خدمت ہے۔

 

شیش محل کب اور کیسے تعمیر ہوا؟

شیش محل دنیا کے چند حیرت انگیز مقامات میں سے ایک ہے اور دنیا بھر سے سیاح اِسے دیکھنے پاکستان آتے ہیں۔

شیش محل شاہی قلعہ لاہور کے شمال مغربی کونے پر واقع شاہ برج بلاک کے اندر پایا جاتا ہے۔ یہ 1631ء سے 1632ء کے دوران مغل بادشاہ شاہجہاں کے دورِ حکومت میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ سفید سنگِ مرمر اور شیشے کے پیچیدہ لیکن خوبصورت کام کا حسین امتزاج ہے۔

یہ محل صرف بادشاہ، ملکہ، شاہی خاندان اور ان کے قریبی رفقاء کے استعمال میں لایا جا سکتا تھا۔ شیش محل ان 21 عمارات میں سے ہے جو مغلیہ بادشاہوں نے شاہی قلعہ لاہور کے اندر تعمیر کروائی تھیں۔ شیش محل شاہی قلعہ کے اندر اپنے منفرد ڈیزائن کے باعث ایک قیمتی جوہر کے طور جانا جاتا ہے۔ اس کو 1981ء میں یونیسکو نے اپنی ورلڈ ہیریٹیج سائٹ کی لسٹ میں شامل کر لیا تھا۔

شیش محل کی تعمیر کے پیچھے پنہاں محبت کی داستان اس کے فنِ تعمیر کی طرح منفرد ہے۔ شاہ جہاں کی ملکہ ممتاز محل نے خواب میں دیکھا کہ وہ ستاروں میں تیر رہی ہیں۔ اپنی ملکہ کے اس خواب کو پورا کرنے کے لئے مغل بادشاہ شاہجہاں نے شیش محل تعمیر کروایا لیکن افسوس وہ اس محل میں قدم رکھنے سے پہلے ہی اس دنیا سے کوچ کر گئیں۔ آئیے جانتے ہیں محبت کی اس حسین علامت کا فنِ تعمیر کیسا تھا۔

شیش محل کا فنِ تعمیر، ملکہ کا خواب حقیقت میں کیسے ممکن بنایا گیا؟

محل کے اندرونی حصے کی بات کی جائے تو اس کی دیواریں نیلے، امبر اور شفاف شیشوں سے تعمیر کی گئی ہیں۔ ان رنگ برنگے خوبصورت شیشوں والی دیواروں پر جب سورج کی کرنیں پڑتی ہیں تو ہزاروں خوبصورت عکس پیش کرتی ہیں۔ رات میں جب چاند کی روشنی شیشوں پر پڑتی ہے تو یوں لگتا ہے جیسے ہزاروں ستارے محل کے اندر آگئے ہوں اور جگمگ جگمگ کررہے ہوں۔

محل کے اندر سامنے ایک کشادہ ہال ہے جس میں شاہی خاندان کے افراد براجمان ہوا کرتے تھے۔ ہال کے اطراف اور عقب میں لاتعداد کمرے بھی موجود ہیں۔ شیش محل کی تعمیر کی اہم خصوصیات میں شیشے کا کام اور خالص سونے کا کام ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خوبصورت قیمتی پتھروں کو سفید سنگِ مرمر میں کامل مہارت سے جَڑا گیا ہے۔ گویا کہ قیمتی پتھروں، سنگِ مرمر، خالص سونے کے ساتھ محل کی دیواروں پر شیشے کا کام اس باریکی اور خوبصورتی سے کیا گیا کہ وہ ملکہ کے ستاروں میں تیرنے کے خواب کو حقیقت کا روپ دے سکیں۔ محل میں ایک حرم بھی بنایا گیا تھا جو کہ محل کی خواتین کے لئے مخصوص کیا گیا تھا۔

محل کا احاطہ، منفرد اور وسیع

اگر محل کے احاطے کی بات کریں تو وہ بھی کافی وسیع بنایا گیا ہے۔ احاطے میں سنگِ موسیٰ، سنگِ ابری اور سنگِ مرمر کی مختلف اقسام کے پتھروں کے خوبصورت استعمال نے احاطے کے حُسن کو چار چاند لگا دیئے ہیں۔ محل کی بیرونی دیواروں کو مصوری کے خوبصورت فن پاروں سے مزین کیا گیا ہے۔ ان فن پاروں میں مغل شہزادوں کی روزانہ کی کھیلوں کی مشقوں کی ایک خوبصورت منظر کشی کی گئی ہے۔

محل کے درمیان میں سنگِ مرمر سے مزیّن پانی کا ایک خوبصورت تالاب بنایا گیا ہے جس سے کسی دور میں چار چشمے پھوٹا کرتے تھے لیکن اب وہ چشمے سوکھ چکے ہیں۔
اگر آپ محل کے ایک کونے پر کھڑے ہوں تو آپ کو مینارِ پاکستان اور بادشاہی مسجد کا خوبصورت منظر دیکھنے کو ملے گا۔

شیش محل، فخرِ پاکستان

الغرض محبت کی اس امر داستان کی حسین علامت کو دیکھنے دنیا بھر سے سیاح پاکستان آتے ہیں۔ یہ پاکستان کا اثاثہ ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کا فخر بھی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس لاجواب اثاثے کا بھرپور خیال رکھا جائے۔ یہ مغلیہ دور کا وہ ثقافتی ورثہ ہے جس کی مناسب دیکھ بھال اور دورِ حاضر کے تقاضوں کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے مناسب تشہیر نہ صرف پاکستان کو دنیا بھر میں ایک منفرد و تاریخی سیاحتی مقام کے طور پر مزید شہرت دلا سکتی ہے بلکہ سیاحت کے بڑھنے سے ملک کو معاشی طور پر بھی بھرپور فائدہ ممکن ہے۔

شیش محل نہ صرف مغلیہ دور کے فنِ تعمیر کا ایک حسین شاہکار ہے بلکہ یہ آج کے دور کے آرکیٹکچر کے طلباء کے لئے بھی فنِ تعمیر کو سیکھنے کی ایک بہترین مثال ہے کیونکہ فنِ تعمیر کے حوالے سے ایسے شاہکار ہر ملک میں دیکھنے کو نہیں ملتے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top