اسلامی فنِ تعمیر کے نمایاں عناصر

تاریخ کے اوراق پلٹیں تو مذہبی اقدار و روایات پر مبنی ایک کے بعد ایک در کھلتا جائے گا اور اللہ رب العزت کی نوازشات و عنایات کے طویل تر سلسلے واضح ہوتے جائیں گے۔ بلاشبہ عقل و فہم اللہ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک ہے۔ جس کی وجہ سے انسان اور پھر دینِ اسلام پر چلنے والی تمام نسلیں پروان چڑھیں اور زمانہ قدیم سے لے کر آج تک ہر دور ایک الگ تہذیب و ثقافت اور معاشرتی و مذہبی اقدار و روایات کی عکاسی کرتا رہا ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

دنیا میں بنی نوع انسان کی آمد کے بعد رزق کی تلاش، رہن سہن اور عبادات کے مختلف طور طریقے اپنائے اور شروع کیے گئے۔ اللہ رب العزت نے انسانوں کو پیغمبرانِ دین کے ذریعے اسلام سے روشناس کرایا۔

خانہ کعبہ کی تعمیر کے دوران جب دیواریں سر سے اونچی ہونے لگیں تو حضرت جبرائیلؑ دو مبارک پتھر لائے۔ یہ پتھر حضرت ابراہیمؑ کے ساتھ جنت سے اس دنیا میں آئے تھے لیکن حضرت ادریسؑ نے طوفانِ نوح کے خوف سے انھیں ایک پہاڑ میں چھپا دیا تھا۔ جس پتھر کو خانہ کعبہ میں لگایا گیا اسے ’حجرِاسود‘ کہا جاتا ہے اور جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیمؑ نے تعمیراتی کام کیا اسے ’مقامِ ابراہیم‘ کہتے ہیں۔

اسلامی فنِ تعمیرات اپنے سفرِ آغاز سے لے کر آج تک پوری دنیا میں معروف ہیں اور نہ صرف مسلم امہ بلکہ دنیا بھر کے ماہرِ تعمیرات اس کے متاثر و متعرف ہیں۔

 

مسجد، قلعہ اور محل، اسلامی تعمیرات کا نمایاں حُسن

اسلامی تعمیرات میں مساجد کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ مساجد مسلمانِ دین کی عبادات کا پہلا ستون اور مسکن ہیں۔ نمازِ فجر سے لے کر سورج غروب ہو جانے کے بعد تک مسلمان اللہ کے گھر میں پانچ بار حاضری دیتے ہیں۔ گنبد، محراب اور مینار ہر مسجد کا خاصہ ہوتے ہیں۔ قدیم اسلامی مساجد میں مسجد الاحرام، مسجدِ نبوی، مسجدِ قبا، اور مسجدِ اقصیٰ شامل ہیں۔ یہ مساجد اسلامی اقدار کی پہچان ہیں اور آج بھی دنیا بھر میں تعمیر کی جانے والی مساجد ان ہی کے طرزِ تعمیر سے جڑی ہے۔ پاکستان میں تعمیر شدہ مساجد میں مسجدِ طوبیٰ، بادشاہی مسجد اور فیصل مسجد زبان زدِ عام ہیں جن کا تعمیراتی حُسن دور دور سے سیاح دیکھنے آتے ہیں۔

کسی بھی قلعہ کا نام سنتے ہی ذہن میں ایک بلند و بالا اور بڑے اور بھاری پتھروں سے تعمیر کردہ عمارت آتی ہے۔ دیو ہیکل حجم کی یہ عمارتیں دور سے دیکھنے والوں کو سحر میں جکڑتی ہیں۔

قلعہ کی تاریخ برصغیر پاک و ہند کے شاہی دور سے جڑی ہے۔ شیر شاہ سوری پانچ سال حکومت کرنے والے وہ حکمران تھے جنھوں نے عوامی فلاح و بہبود پر بےشمار کام کیا۔ قلعہ روہتاس ضلع جہلم میں شامل ہے جسے شیر شاہ سوری نے تعمیر کروایا تھا۔

 

پاکستان میں اسلامی فنِ تعمیر کے عکاس

پاکستان میں اسلامی فنِ تعمیر کے عکاس بے شمار قلعے موجود ہیں جن میں شاہی قلعہ لاہور، قلعہ دراوڑ بہاولپور جس کے ارد گرد صحرا اور جنگل ہے۔ جس کے چالیس برج مختلف ڈیزائن پر مبنی ہیں۔

بلتیت فورٹ جو گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ میں موجود ہے۔ قلعہ بالاحصار جو پشاور کی پہچان ہے۔ قلعہ اٹک جو دریائے سندھ کے کنارے واقع ہے، اسے مغل شہنشاہ اکبر جلال الدین نے تعمیر کروایا تھا۔ جہلم میں قلعہ روہتاس جو کوہستان نمک کی سرزمین کے عین وسط میں واقع ہے اور اس کے ارد گرد گہری کھائیاں اور جنگل موجود ہے۔ جام شورو میں قلعہ رانی کوٹ، آزاد کشمیر اور پنجاب کی سرحد پر قلعہ رام کوٹ ، قلعہ چترال اور آزاد کشمیر دریائے نیلم کے کنارے پر لال قلعہ شامل ہے۔ تاج محل کا شمار دنیا کے عجائبات میں ہوتا ہے اور اسے محبت کی عظیم مثال کہا جاتا ہے۔

تاج محل بھارت کے شہر آگرہ میں واقع سنگِ مرمر سے بنی ایک عظیم الشان عمارت ہے جسے مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے اپنی زوجہ کی محبت میں یادگار کے طور پر تعمیر کروایا تھا۔ یہ فنِ تعمیر کا وہ شاہکار ہے جو آج اور رہتی دنیا تک دنیا کی نظروں کا محور رہے گا۔ لاکھوں سیاح اس کے دیدار کو ہر سال کھچے چلے آتے ہیں۔ دنیا میں بےشمار عمارتیں تاج محل کی طرز پر تعمیر کی گئی ہیں۔

 

گنبد، محراب اور مینار، اسلامی فنِ تعمیر کے شاہکار

گنبد گول ڈھانچوں کی صورت میں مکمل چھت یا چھت کے ایک حصے کے طور پر نصب کیے جاتے ہیں۔ ان کی ساخت اور بناوٹ پلاسٹک یا دھات پر مشتمل ہوتی ہے۔ قدیم طرز کے تاریخی گنبد اینٹ اور پتھروں سے بھی تعمیر کیے جاتے تھے۔

محراب اسلامی فن تعمیر میں پائے جانے والے نمایاں عناصر ہیں۔ جس جگہ یہ نصب ہوتے ہیں یا بنائے جاتے ہیں وہاں عام طور پر عمارت یا کمرے داخلی راستوں کی وضاحت کرتی ہیں۔ محرابوں کی مختلف اقسام میں گول محراب، اوگی محراب، ہارس شو محراب اور ملٹی فوائل محراب شامل ہیں۔ قرطبہ کی مسجد، کیتھیڈرل کا دوہرا محراب والا نظام، مسجد اقصیٰ کے نوکیلے محراب اس بات کی بہترین مثالیں پیش کرتی ہیں کہ کس طرح محراب اسلامی فن تعمیر کی ناگزیر خصوصیات بن جاتی ہیں۔

اسلام کے نشانات کے طور پر تاریخ میں مساجد کے میناروں کی تعمیرات

مینار مسجدوں کے فن تعمیر کے ایک حصے کے طور پر ظاہر ہوتے ہیں اور اس میں اکثر ایک یا ایک سے زائد بالکونیاں ہوتی ہیں۔ یہ مینار لوگوں کو مسجد کی طرف لے جانے کے لیے بصری امداد کے طور پر کام کرتے ہیں اور یہ اسلامی اذان کے دوران بھی ایک مرکز کی نشاندہی کرتے ہیں۔ عام طور پر دیکھے جانے والے میناروں کی شکلیں موٹی، بلند، نازک اور باریک طرز کی ہوتی ہیں۔

ان میناروں کی بنیاد عام طور پر مربع کی اشکال میں بنائی جاتی ہیں۔ مساجد میں بنائے جانے والے میناروں کی تعداد ایک سے چھ تک ہوتی ہیں جن میں ایک مرکزی مینار اور باقی چھوٹے مینار بنائے جاتے ہیں یا پھر تمام مینار ایک ہی حجم اور ساخت کے ہوتے ہیں۔ ہندوستان کا قطب مینار اور عراق میں سامرا کا سرپل مینار اسلامی فن تعمیر سے تعلق رکھنے والے مشہور مینار ہیں۔

اسلامی فن تعمیر سے تعلق رکھنے والی زیادہ تر مساجد اور محلات میں بڑے صحن ہوتے ہیں جن میں تہوار کے موقعوں اور نماز کے دوران لوگوں کے بڑے اجتماعات سما سکتے ہیں۔ جیسے بادشاہی مسجد یا فیصل مسجد جن کے صحن میں لوگوں کے لیے نماز سے پہلے وضو کرنے کے چشمے ہیں۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

invest with imarat Islamabad’s emerging city
centre
Learn More
Scroll to Top
Scroll to Top